پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں اپنے ساتھی لاپتہ طالب علم حفیظ بلوچ کی جبری گمشدگی اور دیگر بلوچ طلباء کو ہراساں کرنے کے خلاف بلوچ طلباء کا احتجاج بدستور جاری ہے۔
انسانی حقوق کے کارکن اور اسلام آباد میں زیر تعلیم بلوچ اور دیگر طلباء سیاسی جماعتوں کے رہنماء کیمپ آکر اظہار یکجہتی کررہے ہیں۔ آج پاکستان کے وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے بھی کیمپ کا دورہ کیا، اس موقع پر انہوں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر کسی شخص پر کوئی الزام ہے تو اسے عدالت میں پیش کیا جانا چاہیے۔ جمہوریت میں کسی کو ایسے غائب کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی – بلوچ طلبہ کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ قابلِ مذمت ہے۔
اس موقع پر سراپا احتجاج بلوچ طلباء نے کہا کہ ہمارا پرامن احتجاج اپنے ساتھی کی بازیابی تک جاری رہے گا اور طاقت کے استعمال سے ہم اپنے پرامن احتجاج کے حق سے دستبردار نہیں ہونگے –