بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ بی ایس او کی مرکزی کمیٹی کے ممبر ثناء آجو نے ایک بیان میں تنظیم کے مرکزی ساتھیوں پر الزام لگائے اور خود کو عدم تحفظ کا شکار بتایا ہے۔ اس حوالے سے ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ کسی بھی قسم کے متشدد عمل کی حمایت نہیں کرتے اور نہ ہی کسی تنظیمی ساتھی کو یہ اجازت دی جائے گی، ثنا آجو بے فکر رہیں اور سیاسی ہمت و جرأت اور بہادری کا مظاہرہ کرکے اپنا مدعا تنظیم میں رکھیں اور اپنے لگاٸے گٸے بیہودہ الزامات کو ثابت کریں۔
ترجمان نے کہا کہ ان تمام واقعات کے حوالے سے تقریباً ایک ماہ قبل ثناء آجو نے تنظیم اور مرکزی قیادت پر الزامات عائد کرتے ہوئے اپنا استعفیٰ نامہ تنظیم کو بھیجا تھا۔ مرکزی قیادت نے استعفیٰ نامہ منظور نہیں کیا بلکہ ثناء آجو کو مسلسل اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کی کہ وہ ان الزامات کو تنظیمی اداروں میں آکر ثابت کریں مگر وہ ادارے میں پیش ہونے سے انکاری رہے۔ تنظیمی ساتھیوں کو ڈسپلن کے دائرے میں لانے کے لیے آئینی طریقہ کار کو استعمال کرتے ہوئے ڈرافٹس کے ذریعے جواب طلبی کی گئی تو تنظیم سے منحرف دوست نے پروپیگنڈا کا سہارا لے کر بے جا الزامات لگائے, جسے ان کی سیاسی نا بالغی اور نادانی سمجھتے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ مذکورہ شخص نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے مرکز سے تمام کونسلران کو طلب کرنے کا کہا ہے جس پر مرکز نے ان کا مطالبہ تسلیم نہیں کیا ہے جس سے ان کی نا پختگی ثابت ہوتی ہے۔ ان سے مسلسل رابطہ کرنے اور سمجھانے کی کوششوں کے بعد جب مرکزی اجلاس میں انہیں اپنا مدعا رکھنے کا کہا گیا تو وہ سیاسی کاہلی و بزدلی کا مظاہرہ کر کے ادارے میں بیٹھنے سے انکاری رہے۔ جس پر ان کا استعفیٰ منظور نہیں کیا گیا اور انہیں اپنے لگائے الزامات ثابت کرنے کا کہا گیا۔
ترجمان نے مزید کہا کہ موصوف خود مرکزی کمیٹی کے رکن ہیں اور انہیں مرکزی کمیٹی میں بارہا طلب کرنے کے باوجود وہ حاضر نہیں ہوئے ہیں اور اب تنظیم کے خلاف غلیظ پروپیگنڈا سرعام پھیلانے پر اتر آئے ہیں۔ جس پر تنظیم مجبور ہے کہ عوامی سطح پر اس مدعے کو لائے اور عوام تک یہ تمام حقائق پیش کرے۔
مرکزی ترجمان نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی ایس او کا کوئی ساتھی کبھی غیر سیاسی اعمال کا مرتکب نہیں ہوگا اور نا ہی ہم ایسے غیر سیاسی و غیر جمہوری اعمال پر یقین رکھتے ہیں۔ آپسی چپقلش اور دست و گریبانی کو بی ایس او سماجی تباہی کی بنیاد سمجھتی ہے، ایسے منفی رویوں کی ہم ہمیشہ سے حوصلہ شکنی کرتے رہے ہیں اور آئندہ بھی منفی رجحانات کو پروان چڑھنے نہیں دیں گے۔