بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں جاری تین روزہ کتب میلہ اختتام پذیر ہوا – بلوچستان سمیت دیگر علاقوں سے دانشور اور دیگر مکاتب فکر کے لوگوں کی کثیر تعداد شریک رہی –
کتب میلہ کے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آر سی ڈی کونسل کے سر پرست اعلیٰ خدا بخش ہاشم نے کہا کہ کتابیں ہمیں انسانی تہذیب و تمدن اورمختلف معاشروں کی طرز زندگی سکھاتی ہیں – ہم اپنے گھروں میں بیٹھ کر انہی کتابوں سے دنیا کی سیر کرتے ہیں –
انہوں نے کہا کہ کتاب ایک بہترین تحفہ ہے آپ کتابیں پڑھیں اور اپنے گھر میں ایک چھوٹی لائبریری بنائیں جب بھی اپ تنہائی محسوس کریں یہی کتابیں آپ کی تنہائی کے ساتھی ہونگے۔ گھر میں آئے آپ کا کوئی دوست یا مہمان کوئی نہ کوئی کتاب ضرور پڑھے گا ۔ ان سے کچھ نہ کچھ ضرور سکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ کتابیں پڑھنے اور ان پر عمل کی جستجو
ہوتی تو یقننا جنگ عظیم دوئم نہ ہوتی-
بلوچ شاعر اور قلم کار پروفیسر اے آ ر داد
نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں اگر چہ استاد ہوں لیکن اس کے ساتھ میں ایک طالب علم بھی ہوں اور ہمیشہ علم کی تلاش اور جستجو میں ہوں جو ادب کی تلاش میں ہو اس کو وہی چیز مل جاتی ہے گوادر کے ایک اجڑے ہوئے ہوٹل پر بیٹھے چائے کی چسکی پر جب ہم نے کہا کہ ہم نے مشہور شاعر وارث کے کتاب شپ خون کو پڑھا ہے تو سناٹا چھا گیا کہ یہ کتاب کہاں سے ہم تک پہنچی یہ الفاظ تھے گوادر میں آئے ہوئ ایک دانشور آ صف فاروقی کے کہ یہ کتاب کیسے ہم تک پہنچی۔
اے ار داد کہتے ہیں کہ مجھے گلہ و شکوہ ہے اپنے سیاست دانوں سے کہ وہ کتابوں کا مطالعہ نہیں کرتے ہیں، اس لئے ان کی سوچ بھی محدود ہوتی ہے۔
اگر لوگ دل و جان سے کتابوں کا مطالعہ کرتے تو کبھی بھی جنگ عظیم دوئم نہیں ہوتا انسان قتل نہیں ہوتے۔ کتابوں کے پڑھنے کا رواج آج بھی زندہ ہے جو کتابوں کا مطالعہ کرتے ہیں وہ بہتر زندگی گزارتے ہیں۔ بڑے شہروں میں بہت سی بلڈنگیں کھڑی کی گئی ہیں ان میں لائبریریوں کی تعداد اٹے میں نمک کے برابر بھی نہیں۔
گوادر کتب میلہ کے موقع پر مستاگ فاؤنڈیشن کے ماہین عبدالواحد نے اپنے خطاب میں کہا کہ میرے والد ہمیشہ کہتے ہیں کہ ” بیٹے تم جہاں بھی کچھ سیکھو یا اچھی کتاب پڑھو اسکے پیغام کو دوسروں تک پہنچا دو ۔اس سے علم بڑھتی ہے اور ہمیں علم کو بڑھانا اس کو اچھا مقام دینا ہے جس سے ہم شعور علم و اگائی کی اصل محراج تک پہنچ سکتے ہیں ۔ اس سے قبل انہوں نے کہا کہ کتب میلہ میں اج مردوں کے شانہ بشانہ خواتین کی اتنی بڑی تعداد نے شرکت کرکے ثابت کہ وہ اپنے بھائیوں سے کم نہیں ہیں۔
اس کتب میلہ میں بلوچستان کے چیف سیکرٹری بھی آخری روز شریک رہے –
مطہر نیاز رانا نے کہا ہے کہ علم و ادب اور فنون لطیفہ کے فروغ سے تہذیب بڑھتی ہے۔ہمیں بچوں میں ادب اور فنون لطیفہ کی اہمیت کو اجاگر کرنا چاہیئے اور کتاب سے انکی دوستی کرانی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ جس معاشرے میں ادب پروان چڑھ رہا ھو اس معاشرے میں انسان کی قدر و قمت ہوتی ہے۔
انہوں نے آرسی ڈی کونسل گوادر میں اوپن ائیر تھئیٹر سمیت مختلف دیگر اعلانات کے تخمینے اور پی سی ون تیار کرانے کی بھی ہدایت کی۔ اس موقع پر آر سی ڈی کونسل گوادر کے صدر ناصر رحیم سہرابی نے مہمانوں کے سامنے ضلع گوادر کےفنکاروں، گوادر عید میلہ اور دیگر سماجی و ثقافتی تنظیموں کے مسائل کے حوالے سےگزارشات پیش کئے۔
قبل ازیں چیف سیکریٹری بلوچستان نے کتاب میلہ کے تمام اسٹالوں کا معائنہ کیا اور کتابوں، برن آرٹ اور دستکاریوں کی خریداری بھی کی۔ کتاب میلہ میں قائم ہوپ فاونڈیشن کے بلڈ بنک کے دورہ کے دوران انہون نے ہوپ فاونڈیشن کے اپیل پر گوادر سیول اسپتال میں خون کی کمی کی تشخیص کرنے والی الیکٹروپروسز مشین کی فراہمی کا بھی اعلان کیا۔