بلوچستان کے سابق وزیر اعلیٰ نواب اسلم رئیسانی نے ڈاکٹر جمیل کی جبری گمشدگی کے خلاف سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ قانون توڑنے والے اداروں نے بارکھان سے انہیں جبری طور پہ اغوا کیا ہے جو قابلِ مذمت فعل اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے-
اسلم رئیسانی نے کہا کہ ریاستی ہتھکنڈوں سے خوف و حراس پھیل سکتی ہے، ماروائے قانون اغواء اور قتل حالات کی بگاڑ میں بہت مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔ ان کی رہائی فوری عمل میں لائی جائے –
دریں اثناء پشتون رہنماء افرسیاب خٹک نے بھی ڈاکٹر جمیل بلوچ کی جبری گمشدگی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ نوجوانوں کے خلاف ریاستی جبر کی ایک اور مثال ہے۔
انہوں نے کہا کہ جبری گمشدگیوں کے شکار افراد کے خاندان اذیت ناک زندگی گزار رہے ہیں –
خیال رہے کہ ڈاکٹر محمد جمیل ولد جمعہ خان بلوچستان کے علاقے بارکھان کے رہائشی ہیں اور نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی سے وابستہ ہیں –
پارٹی نے ڈاکٹر جمیل کی جبری گمشدگی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں نامعلوم افراد اس کےدفتر سے حراست میں لیکر اپنے ہمراہ لے گئے جس کے بعد ان کے حوالے سے کسی قسم کی معلومات نہیں مل سکی ہے۔
پولیس کے مطابق انہیں مذکورہ ڈاکٹر کے جبری گمشدگی کی رپورٹ موصول ہوئی ہے جس کے بعد ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے مزید کاروائی عمل میں لائی جائیگی اور اگر پیش رفت ہوئی تو اس حوالے اہلخانہ کو آگا کیا جائیگا ۔