بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ بلوچستان میں پاکستانی فوج کی جانب سے جبری گمشدگیوں میں تیزی سے شدت لائی گئی ہے۔ گزشتہ ایک ہفتے میں پچاس سے زائد بلوچوں کو حراست میں لے کر جبری لاپتہ کیا گیا ہے۔ ان میں زیادہ تر نوجوان اور طالب علم شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک جانب سے پاکستانی فورسز اجتماعی سزا کے طور پر بلوچ جہد کاروں کے رشتہ داروں کو اُٹھا کر لاپتہ کر رہی ہیں تو دوسری جانب حواس باختگی میں عام لوگوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ شدت سے جاری ہے۔ اس حواس باختگی کی وجہ دو دہائیوں سے جاری بلوچ قومی آزادی کی جدوجہد ہے۔ پاکستان کی کوشش رہی ہے کہ لوگوں کو طاقت اور بندوق کی زور پر قومی تحریک کی حمایت سے دستبردار کیا جائے۔ اس میں ناکامی کے بعد پاکستان نے اپنی جبری گمشدگی کی پالیسی میں نہایت تیزی لائی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ بلوچستان میں جاری مظالم میں شدت، جبری گمشدگیوں میں اضافہ اور لوگوں کو جعلی مقابلوں میں مارنے کے خلاف بی این ایم عالمی سطح پراحتجاجی مظاہرے کرے گا۔ اس کے علاوہ مختلف ممالک اور عالمی اداروں کو خطوط اور یاداشتیں جمع کرائی جائیں گی۔