کراچی پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسسنگ پرسنز کی جبری بلوچ لاپتہ افراد کیلئے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4598 دن ہوگئے۔
آج پریس کلب کے سامنے احتجاجی کیمپ معمول کے مطابق جاری رہا، جہاں ماما قدیر بلوچ کی عدم موجودگی میں وائس فار بلوچ مسسنگ پرسنز کے جنرل سیکرٹری سمی دین بلوچ نے احتجاج کی قیادت کی اورمختلف طبقہ فکر کے لوگوں نے کیمپ آکر اظہارِ یکجہتی کی۔
اس دوران سمی دین بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کے مختلف علاقوں اور پاکستان کے دوسرے شہروں کے تعلیمی اداروں سے طلباء کو مسلسل جبری گمشدگیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جو انتہائی سنگین شکل اختیار کر رہا ہے، ملک کے مختلف تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم بلوچ طلباء خوف کے عالم میں اپنے پڑھائی کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج دنیا بھر میں مادری زبانوں کا عالمی دن منایا جارہا ہے تو میں بلوچ قوم سے کہنا چاہتی ہوں کہ اپنے قومی بقاء کیلئے سوچو، اگر قوم نا رہے گی تو اس قوم کے زبان بولنے والا نہیں ہوگا، تو آئیے اور ہزاروں لاپتہ بلوچ افراد کی بازیابی کیلئے آواز اٹھائیں، اس سلسلے میں کل وائس فار بلوچ مسسنگ پرسنز کا بلوچ یکجہتی کمیٹی اور نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے ساتھ شال میں ایک احتجاجی مظاہرہ ہو رہا ہے، اس میں شرکت کریں –