بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی نے متحدہ عرب امارت سے عبدالحفیظ زہری کی یو اے ای پولیس کے ہاتھوں گرفتاری کو قابل افسوس اور خاندان کے ساتھ ظلم کی انتہا قرار دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے بعد اب متاثرہ خاندان کو یو اے ای میں بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے جو انسانی حقوق کی پامالی کی انتہاء ہے۔ عبدالحفیظ زہری سے پہلے اسی خاندان کے راشد حسین کو یو اے سی سے لاپتہ کرکے پاکستان ڈی پورٹ کیا گیا تھا مگر پاکستان پہنچنے کے بعد اب تک راشد حسین کو کوئی اتا پتہ نہیں، کوئی متحدہ عرب امارت کی ریاست پاکستان سے یہ پوچھنے کا حق نہیں رکھتی کہ انہوں نے جس شخص کو پاکستان ڈی پورٹ کیا تھا آج وہ کہاں اور کس جیل میں ہے ؟ بجائے راشد حسین کی بازیابی میں کردار ادا کرنے یو اے ای کی حکومت نے اسی خاندان سے عبدالحفیظ زہری کو لاپتہ کر دیا ہے جس سے خاندان کو خدشہ ہے کہ انہیں پاکستان ڈی پورٹ کیا جائے گا اور یہاں پر انہیں بھی راشد کی طرح لاپتہ کر دیا جائے گا۔
ترجمان نے کہا کہ عبدالحفیظ متحدہ عرب امارات میں پچھلے کئی سالوں سے رہائش پذیر ہے اور وہاں کاروبار کرتا ہے، یو اے ای جیسے مہذب ملک کو دنیا کے سامنے اپنا نام خراب نہیں کرنا چاہیے۔ دنیا بھر سے لاکھوں افراد وہاں پر گھومنے آتے ہیں جبکہ لاکھوں افراد وہاں پر کاروبار کرتے ہیں، بلوچوں کی بھی ایک بہت بڑی آبادی وہاں پر ہے ان کے ساتھ اس طرح کا رویہ مناسب نہیں ہے۔ کیا اب پاکستان کی طرح یو اے ای کو بھی ایک محفوظ ملک تصور نہ کیا جائے ؟ یو اے ای اپنے قانون کے بارے میں دنیا بھر میں مشہور ہے مگر بلوچوں کے ساتھ اس طرح کا رویہ بہت سے سوالات جنم دے رہے ہیں۔
ترجمان نے آخر میں یو اے ای کی حکومت سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ انصاف کا تقاضا ہے کہ عبدالحفیظ زہری کو جلد از جلد منظر عام پر لایا جائے جبکہ انہیں پاکستان ڈی پورٹ کرنے کی کوئی بھی غلطی نہ کریں جبکہ ان سے اپیل کرتے ہیں کہ وہیں سے لاپتہ راشد حسین کے کیس میں بھی پاکستان سے رابطہ کرکے انہیں قائل کریں کہ راشد حسین کو منظر عام پر لایا جائے اور اگر کسی جرم میں ملوث ہے تو انہیں کورٹ میں پیش کرکے اس کا گناہ ثابت کریں مگر اس طرح کسی بھی شخص کو لاپتہ کرنا انصاف کا گلہ گھونٹنے کے مترادف ہے ۔