سیندک: چینی کمپنی کے مظالم کیخلاف بلوچ خواتین کا احتجاج

645

بلوچستان کے ضلع چاغی میں واقع سونے اور تانبے کی پیداوار والے علاقے سیندک میں کام کرنے والی چینی کمپنی کی جانب سے کورونا ایس او پیز کے نام پر مقامی رہائشیوں کی نقل و حمل پر عائد کڑی پابندیوں، سیندک میں دکانیں اور اسکولز بند کرنے اور ملازمین کو قیدیوں کی طرح پابند سلاسل بنانے کے خلاف مقامی خواتین سڑکوں پر نکل آئیں، جنہوں نے سیندک کو تفتان اور نوکنڈی سے ملانے والی شاہراہ پر پولیس چیک پوسٹ کے ساتھ ہی دھرنا دے کر ٹریفک کی روانی روک دی۔

اس احتجاج میں خواتین کے ساتھ بچے بھی شریک تھے جنہوں نے کورونا کے نام پر مقامی رہائشیوں اور ملازمین کی زندگی اجیرن بنانے والی چینی کمپنی ایم آر ڈی ایل اور پاکستانی آفسیران کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔

دھرنے کی شرکاء نے کئی گھنٹے تک شاہراہ پر دھرنا دے کر اسے بلاک کیے رکھا تاہم بعد ازاں مقامی قبائلی رہنماء سردار عطاء الرحمٰن موسیٰ زئی کی جانب سے مذاکرات کے دوران اس یقین دہانی پر تین روز کے لیے اپنا احتجاج ختم کردیا جس میں انہوں نے چینی کمپنی کی انتظامیہ کے سامنے مقامی رہائشیوں کے مطالبات رکھنے اور ان پر عملدرآمد کرانے کا وعدہ کیا۔

خواتین مظاہرین کا کہنا تھا کہ ان کے مرد ملازمین کو چھ سے نو ماہ تک گھر آنے کی اجازت نہیں دی جاتی جبکہ مقامی لوگوں کو علاج کی سہولت کے لئے سیندک ہسپتال تک جانے کی اجازت نہیں۔

انہوں نے اعلیٰ حکام سے چینی کمپنی کے غیر معمولی سختیوں اور مظالم کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔