حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے پسنی میں ماہیگروں کے جاری دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سرحد کھلنے سے عام آدمی کو کوئی فائدہ نہیں پہنچ رہا ہے –
انہوں نے کہا کہ سرحد سے ہرقسم کی ایرانی اشیاء کی ترسیل جاری ہے لیکن اس کے باوجود عام لوگوں کو فائدہ نہیں پہنچ رہا –
انہوں نے کہا کہ ایرانی سرحد سے وابستہ بیوپاریوں نے لوگوں کو ریلیف نہیں دیا تو حق دو تحریک ضلعی انتظامیہ سے کہے گی کہ وہ بیرون صوبہ صرف 10 کاٹن ایرانی روغن لے جانے کی اجازت دے-
انکا کہنا تھا کہ ہم اتنی بڑی جدوجہد کر رہے ہیں لیکن ایرانی روغن گوادر سے زیادہ کراچی میں سستا ہے عوام کو کوئی بھی ریلیف نہیں مل رہا اُس تحریک کے چلانے کا کیا فائدہ جس میں کارکن قربانی دیں اور عوام کو کوئی فائدہ نہ ہو ۔
مولانا ہدایت الرحمان نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ ضلعی انتظامیہ پرائس کنٹرول کا میٹنگ بلا کر ایرانی اشیاء خوردنوش کے مناسب نرخ مقرر کرے تاکہ یہ تمام اشیاء لوگوں کو سستا مل سکیں-
انہوں نے کہا کہ ایرانی سرحد ہم سے نزدیک ہے اور یہ ضلع گوادر کے عوام کا حق ہے کہ اُنھیں ایرانی اشیاء سستا ملے۔
ہدایت الرحمان نے کہا کہ سرحد سے سینکڑوں ٹرک گیس سے لوڈ ہوکر بیں الصوبہ منتقل ہورہے ہیں مگر گوادر کے عوام کو اسی گیس کی قیمتوں میں ریلیف نہیں مل رہی، یہ ہر گز مناسب نہیں کہ سرحد سے گیس 13 روپے خرید کر گوادر کے عوام کو 230 روپے میں فروخت کریں-
مولانا ہدایت الرحمان نے کہا کہ جیونی سے لیکر اورماڑہ تک ماہی گیر اپنے لائسنس فیس تب تک جمع نہ کریں جب تک لائنسس فیسوں میں کمی کے حوالے نیا نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوگا ۔
انہوں نے مزید کہا کہ ضلع گوادر کے سرحد 250 پر کافی تعداد میں گیس ودیگر خورد و نوش کے سامان کا کاروبار ہو رہا ہے مگر اس کے باوجود ضلع گوادر کے عوام کو ان سے کوئی فائدہ نہیں مل رہا ہے ۔
بارڈر پر 13 روپے میں فروخت ہونے والا گیس گوادر کے عوام کو 230 روپے میں بیچا جارہا ہے جو گوادر کے عوام کے ساتھ سراسر ظلم اور نا انصافی کے مترادف ہے ۔ ضلعی انتظامیہ فوری طور پر گوادر کے عوام کے لیئے گیس کی قیمتوں میں مناسب ریٹ مختص کرے ورنہ ہم ایرانی گیس کو بین الصوبہ منتقل ہونے نہیں دینگے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہزاروں کی تعداد میں ایرانی بارڈر سے گیس کے ٹینکر بین الصوبہ منتقل ہورہے ہیں مگر گوادر سے متصل بارڈر کے عوام کو کسی بھی قسم کی ریلیف نہیں دی جارہی ہے ۔ پسنی میں ہر ایک کو یہ حق حاصل ہیکہ وہ یہاں روزگار کرے مگر ایک ضابطہ کے مطابق روزگار کرے ،یہاں ضابطہ وہ ہونی چاہیے جو مقامی ماہیگیر طے کرینگے۔
انہوں نے کہا کہ پسنی جیٹی پر جاری دھرنے کو اسسٹنٹ کمشنر پسنی کے آفس کے سامنے لگا رہے ہیں کارکنان تیاری کرلیں، کل سے دھرنا اسسٹنٹ کمشنر پسنی کے آفس کے سامنے لگایا جائے گا اگر پھر بھی ماہی گیروں کے جائز مطالبات کو نہیں مانا گیا تو اس دھرنا کو دوبارہ مکران کوسٹل ہائی وے تک لے جائینگے۔