جبری گمشدگیوں کے شکار بلوچ سیاسی کارکنوں کی بازیابی کے لیے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز ک احتجاجی کیمپ آج 4593 ویں روز بھی کراچی پریس کلب کے سامنے جاری رہا –
کیمپ میں جبری گمشدگیوں کے شکار بلوچ سیاسی کارکنوں کے لواحقین کی آمد کا سلسلہ جاری ہے اور مختلف مکاتب فکر کے لوگوں نے اظہار یکجہتی کے طور پر شرکت کرتے ہوئے ریاستی اداروں سے لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ کیا ہے –
اس موقع پر وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں جاری ریاستی جبر کے خلاف تمام انسان دوستوں کو آواز بلند کرنے کی ضرورت ہے –
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں لوگوں کو جبری طور پر لاپتہ کیا جارہا ہے اور یہ سلسلہ تیزی کے ساتھ جاری ہے یہ عمل ریاست اور اداروں کے لیے مفید ثابت نہیں ہوگا، اگر یہی خاموشی کا عالم رہا تو ان جبری گمشدگیوں کے تیزی کا دائرہ دیگر پورے پاکستان میں پھیل جائے گا –
انکا کہنا تھا کہ ریاست بلوچستان میں تعیلم یافتہ نوجوانوں کو نشانہ بنا رہا ہے تاکہ وہ بلوچستان میں تعیلم یافتہ طبقے کو خوف زدہ کرسکے لیکن طاقت سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوگا –