قائد اعظم یونیورسٹی کے لاپتہ طالب علم حفیظ بلوچ اور دیگر لاپتہ افراد کی بحفاظت رہائی کے لیے سول سوسائٹی کی جانب سے خضدار میں احتجاجی ریلی نکالی گئی-
تفصیلات کے مطابق بلوچستان سے جبری گمشدگیوں اور طالب علم حفیظ بلوچ کے اغواء نما گرفتاری کے خلاف خضدار میں احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں بڑی تعداد میں طلباء طالبات و دیگر مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی-
مظاہرین نے خضدار سے جبری لاپتہ قائداعظم یونیورسٹی میں ایم فل کے طالب علم حفیظ بلوچ کی بحفاظت رہائی کےلیے خضدار ڈسٹرکٹ ہائی کورٹ کے سامنے دھرنا دیا جبکہ مظاہرین نے حفیظ بلوچ اور دیگر لاپتہ افراد کی بازیابی اور انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی کی-
مظاہرین کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے طویل و غرض جبری گمشدگیوں کا جو سلسلہ ہے خضدار شہر ہمیشہ اس سے متاثر رہا ہیں، آئے روز ہمارے طلباء کو مختلف علاقوں سے لاپتہ کیا جارہا ہے جبکہ اس دوران خضدار سے کئی افراد لاپتہ کردئے گئے ہیں جبکہ اس سے قبل کئی افراد پہلے سے لاپتہ ہیں-
مظاہرین میں طلباء بھی شامل تھیں جو ہمارے استاد “حفیظ بلوچ” کو بازیاب کرو کے پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے۔ طلباء کا کہنا تھا کہ حفیظ بلوچ کو دوران پڑھائی کلاس روم سے طلباء کے سامنے حراست میں لیکر لاپتہ کردیا گیا-
مظاہرے میں شریک شرکاء کہنا تھا کہ بلوچستان کے شہر خضدار میں یے پہلا واقعہ نہیں کہ کوئی جانتا نہ ہو کہ حفیظ کو لاپتہ کرنے والے کون عناصر ہیں ہمارا مطالبہ ہے کہ حفیظ بلوچ کو منظر عام پر لایا جائے اور بلوچ طلباء کے خلاف اس غیر قانونی کریک ڈاؤن کو ختم کردیا جائے-
مظاہرے میں نوشکی سے تین سال قبل جبری گمشدگی کے شکار آصف اور رشید کی بہن سائرہ بھی شریک تھی جنہوں نے احتجاجی مظاہرے کی قیادت بھی کی۔ سائرہ بلوچ نے مظاہرین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہر اس جگہ اپنے پیاروں کی بازیابی کے لئے جاکر احتجاج کرتے ہیں جہاں سے کوئی امید ہو لیکن آج تک ہمیں کوئی پیش رفت نظر نہیں آئی جبکہ ہمارے لاپتہ افراد کو بازیاب کرنے کے بجائے مزید افراد کو لاپتہ کردیا جاتا ہے-