جبری گمشدگیوں کے شکار بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج جاری

220

بلوچ سیاسی کارکنوں کی جبری گمشدگی کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو آج 4580 دن مکمل ہوگئے-

کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاجی کیمپ میں آج بلوچ یکجہتی کمیٹی آمنہ بلوچ،عبد الوہاب بلوچ، زاہد بارکزئی اور دیگر آکر اظہار یکجہتی کی –

اس موقع پر وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں بلوچ طلباء ،نوجوانوں، سیاسی کارکنوں سمیت صحافیوں اور مختلف مکاتب فکر کے لوگوں کو بلوچ جہد کی پاداش میں جبری گمشدگیوں کا شکار بنایا گیا ہے –

انہوں نے کہا کہ پاکستان بلوچستان میں بدترین انسانی حقوق کی پامال کررہا ہے اور وہ کسی بھی انسانی حقوق کے ادارے کے سامنے جواب دہ نہیں ہے –

انہوں نے کہا کہ طاقت کے زور پر سیاسی کارکنوں کو اپنے شناخت کی جدوجہد سے دستبردار کرنا مکمن نہیں –

انہوں نے مزید کہا کہ بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے کے لیے ہمیں متحد ہوکر آواز اٹھانے کی ضرورت ہے –

ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کو جبری گمشدگیوں کا شکار بنایا گیا ہے اور یہ سلسلہ بدستور جاری ہے –