بمبور آپریشن میں قابض دشمن کو پسپائی اختیار کرنی پڑی ۔ یو بی اے

1192

یونائیٹڈ بلوچ آرمی کے ترجمان مزار بلوچ نے میڈیا میں بمبور آپریشن کے تفصیل جاری کرتے ہوئے کہا کہ 20 فروری کی صبح دس بجکر پندرہ منٹ کو قابض ریاست نے سینکڑوں کی تعداد میں زمینی فوج اور چھ گن شپ ہیلی کاپٹروں کی مدد سے بمبور کے مقام پہ ہمارے تنظیم کے کیمپ کو گھیرنے کی کوشش کی اس دوران دشمن فوج اور سرمچاروں کے درمیان جھڑپ شروع ہوئی، سرمچاروں نے بہترین دفاعی حکمت عملی کے تحت دشمن کے گھیرے کو تھوڑ کر دفاعی پوزیشن سنھبالتے ہوئے آپریشن کے پہلے دن دشمن فوج کے سپیشل سروسز گروپ [ایس ایس جی] کے کیپٹن حیدر عباس کو پانچ اہلکاروں سمیت ہلاک کیا جبکہ قابض دشمن نے اس آپریشن کو وسیع کرتے ہوئے یعنی دوسرے دن 21 فروری کو بھی جاری رکھنے کی کوشش کی۔

ترجمان نے کہا کہ آپریشن کے دوران گن شپ ہیلی کاپٹروں اور زمینی دستوں کی تعداد کو دشمن بتدریج بڑھاتا رہا، کالانی، بُرو، چُٹی اور مُولو کے مقامات تک آپریشن کے دائرہ کار کو وسیع کرنے کی ناکام کوشش کی گئی اس دوران سرمچاروں نے بہترین حمکت عملی کے تحت دوسرے دن بھی قابض فورسز کے دو اہلکاروں کو ہلاک کیا۔

انہوں نے کہا کہ قابض فوج اپنے مورال کو بلُند رکھنے اور اپنے اہلکاروں کو حوصلہ دینے کے لیے پاکستانی میڈیا میں مسلسل جھوٹی پروپگنڈہ کرتے ہوئے ہمارے چھ سرمچاروں کے مارنے کے دعویٰ بھی کرتا رہا اور اس جھوٹی بیانیہ کی تشہیر کرتا رہا جو کہ قابض ریاست کے پالیسوں کا ایک حصہ ہے جبکہ تیسرے روز بھی جاری رہنے والے اس آپریشن میں قابض فورسز کو حسب روایت ناکامی کا سامنا کرنا اور اس آپریشن کو اختتام کرنا پڑا۔

ترجمان نے مزید کہا کہ ہمارے سرمچار بلوچستان کے آزادی تک قابض دشمن کو ہر محاذ پہ شکست دینے کا اعادہ کرتے ہیں۔