بلوچستان میں فورسز کی حالیہ کاروائیوں کے خلاف کراچی میں مظاہرہ

363

بلوچستان میں فورسز کیجانب سے حالیہ کاروائیوں کے خلاف بلوچ یکجہتی کمیٹی نے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز اور بلوچستان سے جبری لاپتہ افراد کی لواحقین کے ہمراہ کراچی میں احتجاجی مظاہرہ کیا-

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے جانب سے لیاری آٹھ چوک سے کراچی پریس کلب تک احتجاجی ریلی نکالی گئی جبکہ مظاہرین کے مارچ نے پشتون تحفظ مومنٹ کے دھرنے کا دورہ بھی کیا-

کراچی ریلی نے کراچی پریس کلب کے سامنے دھرنے کی شکل اختیار کرلی مظاہرے میں بلوچستان سے لاپتہ افراد کے لواحقین، پشتون تحفظ مومنٹ کے کارکنان اور رہنماؤں سمیت سندھی کارکنان اور طلباء نے بڑی تعداد میں شرکت کی جبکہ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چئرمین ماما قدیر بلوچ بھی ریلی میں شریک ہوئے-

کراچی احتجاج کا اعلان بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے بلوچستان میں حالیہ کریک ڈاؤن، مختلف علاقوں میں فوجی آپریشنوں سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں سے درجنوں افراد کو ماورائے عدالت گرفتاری بعد جبری گمشدگی کے خلاف کیا گیا-

شرکاء کا کہنا تھا کہ حالیہ دنوں بلوچستان میں ریاستی اداروں کی جانب سے جبری گمشدگیوں سمیت دیگر انسانی حقوق کی پامالیوں میں شدید اضافہ ہوا ہے بلوچستان کے مختلف علاقوں سے طلباء، اساتذہ، سمیت درجنوں افراد لاپتہ کردیے گئے ہیں جبکہ کئی افراد کو تشدد کے بعد قتل کرکے لاشیں پھینکی گئی ہے-

شرکاہ کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں ریاستی کریک ڈاؤن دہائیوں سے جاری ہے بلوچستان میں ریاستی تشدد ہمیشہ زیادہ ہوتا رہا ہے قانون اور عدالتیں اس ظلم پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں جبکہ فورسز کو کھلی چھوٹ دی گئی ہے وہ کبھی بھی کسی کو بھی لاپتہ کرسکتے ہیں اور تشدد کے بعد قتل کرکے لاش کہیں پھینک دیتے ہیں میڈیا بلیک آؤٹ کی وجہ سے بلوچستان سے کوئی خبر باہر نہیں آتی اور عالمی انسانی حقوق کے ادارے اس بربریت سے خود کو لاعلم کئے ہوئے ہیں-

مظاہرے میں لاپتہ آصف اور رشید کی بہن سائرہ بلوچ، لاپتہ عظیم دوست کی ہمشیرہ، متحدہ عرب امارات سے جبری طور لاپتہ بلوچ کارکن راشد حسین بلوچ اور عبدالحفیظ زہری کے لواحقین، دس ماہ قبل کراچی سے جبری لاپتہ عبدالحمید زہری کی بیٹی سعیدہ حمید، لاپتہ عالم لہڑی اور حب چوکی لاپتہ عامر بلوچ کے لواحقین شریک ہوئے-

لاپتہ افراد کے لواحقین نے میڈیا سے گفتگو میں اپنے پیاروں کی بازیابی کرانے اور منظر عام پر لانے کے لئے حکومتی اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مداخلت کی درخواست کی ہے جبکہ مظاہرے میں شامل طلباء نے خضدار سے جبری لاپتہ حفیظ بلوچ کی تصاویر بھی اٹھا رکھی تھی-

کراچی مظاہرین کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں فورسز کے جانب سے گھروں پر چھاپہ اور جبری گمشدگیوں کا سلسلہ جاری ہے مظاہرین نے حکومتی اداروں سے بلوچستان میں جاری جارجیت کو روکنے سمیت لاپتہ افراد کی باحفاظت بازیابی کا مطالبہ کیا ہے-