نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان کے عوام کیلئے یہ المیہ ہے کہ جب وہ اپنے حقوق کیلئے سخت سے سخت قدم نہیں اٹھاتے تب تک ان کی بات نہیں سنی جاتی، سابقہ حکومت کی کریڈٹ بازی کی وجہ سے رجسٹریشن کا عمل مکمل نہ ہونے کے باوجود کالجوں کے ایڈمیشن کا اعلان کر کے طلبا کے کیرئیر کو داؤ پر لگایا گیا ہے-
ترجمان نے کہا کہ میڈیکل کالج کے موجودہ طلباء مکمل میرٹ پر ٹیسٹ پاس کر کے ہی کالج میں داخلہ لینے میں کامیاب ہوئے ہیں مگر کالج انتظامیہ، محکمہ صحت اور حکومت کی غلطیوں کا بوجھ اب طلبہ پر ڈالنا سراسر نا انصافی ہے۔ گزشتہ 74 دنوں سے طلبہ احتجاج پر ہیں اور گزشتہ پانچ روز سے تادم مرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہوئے ہیں، کچھ طلبا کی طبیعت ناساز ہو کر ہسپتال منتقل ہو چکے ہیں مگر حکومت اور پی ایم سی اس معاملے میں تماشائی بن کر خاموش ہے-
ترجمان نے کہا کہ پی ایم سی کے ایکٹ میں اس طرح کے کسی امتحان کا ذکر نہیں جسکا مطلب یہ ہے یہ اسپیشل امتحان کا اعلان ہی غیر قانونی یے، طالب علموں کو غیر قانونی طور پر کوئی بھی امتحان لیا جائے، چاہے اس میں پاس ہونے کے سو فیصد ہی امید کیوں نہ ہو اس کے باوجود وہ امتحان غیر قانونی ہی ٹہرتا ہے۔ پی ایم سی، محکمہ صحت اور حکومت کو چاہئے کہ اپنی غلطیوں کا بوجھ طلبا پر ڈالنے کے بجائے میرٹ پر آئے ہوئے طلبا کے سابقہ ٹیسٹ کو مد نظر رکھتے ہوئے طلبا کو رجسٹر کریں-
ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ طلبہ ہمارا قومی اثاثہ ہیں، انہی طلبہ نے مستقبل میں ڈاکٹروں کی صورت میں انسانیت کی خدمت کرنی ہے ان کے ساتھ کسی قسم کی نا انصافی برداشت نہیں کی جائےگی-