متحدہ عرب امارات کے خفیہ اداروں کی جانب سے جبری طور پر لاپتہ حفیظ زہری کے لواحقین پر دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ حفیظ زہری کے پاسپورٹ کو ان کے حوالے کیا جائے۔
لاپتہ حفیظ زہری کے لواحقین نے تصدیق کرتے ہوئے ٹی بی پی کو بتایا کہ گذشتہ روز سے متحدہ عرب امارات کے خفیہ اداروں کے اہلکار انہیں بار بار حفیظ زہری کے پاسپورٹ حوالگی کے حوالے سے فون کرکے حراساں کررہے ہیں۔ اہلکاروں کی جانب سے پاسپورٹ حوالگی پر دباؤ ڈالنے سے لواحقین کے تشویش میں اضافہ ہوا ہے جبکہ حفیظ زہری سمیت اس کے بیوی اور بچوں کو نقصان پہنچانے کا خدشہ ہے۔
لواحقین کے مطابق مذکورہ اہلکاروں کی جانب سے حفیظ زہری کے گھر فون کرکے اس کی بیوی اور بچوں کو دھمکیاں بھی دی جارہی ہے۔
واضح حفیظ زہری کے کزن راشد حسین بلوچ کو بھی تین سال قبل متحدہ عرب امارات سے جبری طور پر لاپتہ کیا گیا، حفیظ زہری اس واقعے کے چشم دید گواہ ہیں۔
لواحقین کے مطابق راشد حسین کے جبری گمشدگی کے وقت بھی حکام نے حفیظ زہری کے گھر پر چھاپہ مارکر راشد حسین کے پاسپورٹ حوالگی کے حوالے سے دباو ڈالا تھا تاہم پاسپورٹ نہیں ملنے کے باوجود متحدہ عرب امارات کے حکام نے غیر قانونی طور پر راشد حسین کو پاکستان کے حوالے کیا جو تاحال لاپتہ ہیں۔
لواحقین کا کہنا ہے راشد حسین کی غیر قانونی طور پر پاکستان منتقلی کے حوالے سے ان کے پاس دستاویزی شواہد موجود ہیں۔
حفیظ زہری کی جبری گمشدگی کے حوالے سے متحدہ عرب امارات کے حکام نے تاحال کوئی موقف پیش نہیں کیا ہے دوسری جانب سے بلوچ سیاسی و سماجی حلقوں کی جانب سے اس اقدام پر امارات کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔