کیچ: سی ٹی ڈی کا چار افراد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ

366

بلوچستان کے ضلع کیچ میں محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے چار افراد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

ترجمان سی ٹی ڈی کے مطابق مذکورہ ملزمان دو بچوں کے قتل سمیت متعدد وارداتوں میں ملوث ہیں۔

ترجمان سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ گرفتار کیے گئے ملزمان کا تعلق کالعدم تنظیم سے ہے۔

سی ٹی ڈی کے مطابق اکتوبر 2021 میں تربت کے علاقے کوشاں میں دستی بم پھٹنے سے دو بچے جاں بحق ہوگئے تھے۔

تاہم سی ٹی ڈی نے گرفتار ہونے والوں کی شناخت تاحال ظاہر نہیں کی ہے ناہی یہ بتایا ہے کہ مذکورہ افراد کو ضلع کیچ کے کس علاقے سے گرفتار کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ اکتوبر کے مہینے میں ضلع کیچ کےعلاقے ہوشاپ میں مبینہ مارٹر گولہ لگنے سے دو بچے جان بحق ہوئے تھے، مذکورہ بچوں کے اہلخانہ نے الزام عائد کیا تھا یہ بچے فورسز کی جانب سے مارٹر گولہ لگنے سے جاں بحق ہوئے ہیں۔

بچوں کے قتل کے خلاف بلوچستان بھر میں شدید احتجاج ریکارڈ کیا گیا ہے اس کے علاوہ سینکڑوں کی تعداد میں خواتین و بچوں سمیت کثیر تعداد میں لوگوں نے پہلے ضلع کیچ اور بعد میں کوئٹہ میں لاشوں سمیت احتجاج ریکارڈ کیا۔

سانحہ ہوشاپ کے متعلق بلوچستان ہائی کورٹ کے بینچ نے فیصلہ سناتے ہوئے مکمل تحقیقات کا حکم جاری کرتے ہوئے ڈی سی کیچ حسن جان، اے سی کیچ عقیل کریم نائب تحصیلدار ہوشاپ رسول جان کو معطل کردیا۔

ہائی کورٹ نے مذکورہ آفیسران کو بقاعدہ معطل کیا ہے اور مرنے والے دونوں بچوں کو شہید قرار دیا ہے۔

تاہم بعدازاں ہوشاپ واقعہ میں معطل میں ہونے والے آفیسران کو سپریم کورٹ نے بحال کردیا۔

خیال رہے کہ سی ٹی ڈی نے اس سے قبل بھی بلوچستان کے مختلف علاقوں میں لوگوں کی گرفتاری یا مقابلے میں مارے جانے کا دعویٰ کیا ہے۔

ماضی میں اس نوعیت کے واقعات میں گرفتار یا مقابلے میں مارے جانے والوں کا شناخت پہلے سے لاپتہ کے طور پر ہوا ہے۔

اس حوالے سے سردار اخترجان مینگل کا کہنا تھا کہ بلوچستان سے طلباء کی گمشدگی کوئی نئی بات نہیں بلکہ یہ سلسلہ کئی برسوں سے جاری ہے اس سے قبل بھی یہاں کے نوجوانوں کو لاپتہ کرکے ان کی لاشیں پھینک دی جاتی تھی جس کا الزام سیکورٹی اداروں پر لگتا تھا لیکن اب صرف نام تبدیل کیا گیا ہے پہلے تو سیکورٹی فورسز شامل تھے اب سی ٹی ڈی کا نام دیا گیا ہے، سی ٹی ڈی اپنے منہ پر یہ کالک لگا کر بھی خوش ہے۔