بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے تجابان میں خواتین نے احتجاجاً سی پیک روڈ کو بلاک کردیا ہے اور احتجاج جاری ہے جبکہ تربت سے کمشنر مذاکرات کیلئے روانہ ہوگئے ہیں۔
احتجاج کرنے والوں کو کہنا کہ جب تک ہمارے مطالبات منظور نہیں ہونگے احتجاج اسی طرح جاری رہے جبکہ سی پیک روڈ بھی آمد رفت کے لئے دونوں اطراف سے بند ہوگی۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ ان کے لوگوں کو فورسز نے حراست میں لے کر لاپتہ کیا ہے جو تاحال لاپتہ ہیں۔
نوجوانوں کو کب کہاں سے لاپتہ کیا گیا:
29 دسمبر کے رات اچانک فورسز کی جانب سے چادر و دیواری کی تقدس کو پامال کرتے ہوئے فورسز نے ہیرونک میں چھاپہ مارکر ایک شخص کو حراست میں لے کر لاپتہ کیا جسکی شناخت دولت ولد حسن کے نام سے ہوئی۔
اس رات سنگ آباد میں کیا ہوا:
اسی طرح رات گئے فورسز نے سنگ آباد میں بھی چھاپہ مارکر گھروں میں موجود افراد بشمول خواتین و بچوں کو رات گئے دیر تک سردی میں روکے رکھا اور گھروں میں موجود قیمتی سامانوں کا صفایا کرتے ہوئے گھروں کے دروازے اور کھڑکیوں کو توڑ دیا۔
ایک ماہ کے دوران کیچ میں اس نوعیت کا یہ دوسرا احتجاج:
گذشتہ ماہ 27 دسمبر کو پاکستانی فورسز کی زیادتیوں کے خلاف کلاھو اور سرنکن میں عوام نے شدید احتجاج کرتے ہوئے ایف سی کیمپ کے سامنے دھرنا دیا۔
تمپ کے علاقے کلاھو اور سرنکن سے تعلق رکھنے والے سیکڑوں مرد و خواتین اور بچوں نے منگل کو سخت احتجاج کرتے ہوئے ایف سی کی کیمپ کے سامنے دھرنا دیا۔
مظاہرین نے کہا کہ فورسز کے اہلکار آئے روز گھروں میں گھس کر لوگوں کو تنگ کرتے ہیں اور ان کے بچوں کو ماورائے آئین و قانون لاپتہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ رات بھی اہف سی کی بھاری نفری نے آکر ہمارے گھروں پر چھاپہ مارا اور اس دوران ہمارے چھ بچوں کو اٹھاکر لاپتہ کیا جن کے بارے میں ہمیں تاحال کوئی معلومات نہیں دی جارہی ہے۔
مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ لاپتہ کیے گئے افراد کو فوری بازیاب کیا جائے ورنہ وہ تمپ تا تربت شاہراہ پر دھرنا دے کر اسے بلاک کردیں گے۔
انتظامیہ کا اس حوالے سے موقف:
انتظامیہ کا موقف اس حوالے سے تاحال سامنے نہیں آیا جبکہ لواحقین الزام عائد کررہے ہیں ان کے پیاروں کو فورسز نے حراست میں لے کر لاپتہ کیا ہے اور اس کا بھی کا موقف تاحال سامنے نہیں آیا ہے۔