جامعہ بلوچستان سے لاپتہ طلباء سہیل بلوچ اور فصیح بلوچ منظر عام پر نہیں آسکے ہیں ساتھیوں کی عدم بازیابی کے خلاف بلوچستان کے طلباء الائنس ایک بار پھر احتجاجی دھرنے پر بیٹھ گئے-
طلباء الائنس کی جانب سے ساتھی طلباء کی طویل جبری گمشدگی اور عدم بازیابی کے خلاف بلوچستان یونیورسٹی کے سامنے دھرنا دے کر احتجاج کیا گیا-
مظاہرین گذشتہ سال یکم نومبر کو پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری لاپتہ ہونے والے دو طالب علم سہیل اور فصیح بلوچ کی باحفاظت بازیابی کے لئے احتجاجی مظاہرے کررہے ہیں-
یاد رہے جامعہ بلوچستان احتجاج کے باعث گذشتہ تین ماہ سے بند ہے جبکہ آج بلوچستان یونیورسٹی کے سامنے ہونے والے احتجاج کے دوران پولیس کی بھاری نفری موجود تھی-
مظاہرین کا کہنا تھا کہ حکومت اور ادارے ساتھیوں کی بازیابی کی بجائے مظاہرین کو خوفزدہ کررہے ہیں طلباء کا کہنا تھا کہ جب تک ہمارے ساتھی بازیاب نہیں ہوتے احتجاج اور دھرنوں کا سلسلہ جاری رہیگا-
جامعہ بلوچستان کے طالب علم سہیل اور فصیح گذشتہ سال یکم نومبر کو جامعہ بلوچستان کے ہاسٹل سے لاپتہ ہوئے تھے-طلباء کی بازیابی کے لئے بلوچستان سمیت پاکستان کے دیگر شہروں میں طلباء تنظیموں کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کئے گئے ہیں جبکہ حکومت حلقوں نے طلباء کی باحفاظت بازیابی کی بھی کئی دعویٰ کئے ہیں-
مظاہرین نے جامعہ بلوچستان کے سامنے احتجاجی دھرنے کے دوران لاپتہ ساتھیوں سمیت دیگر لاپتہ افراد کی باحفاظت بازیابی کے لئے نعرے بازی کی-