کراچی میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاجی کیمپ کو 4556 دن ہوگئے۔ پشتونخوا میپ کے امیر محمد کاکڑ، نواب سید بونیری، نقیب اللّه اور طور جان اچکزئی نے اظہاریکجہتی کی۔
وی بی ایم پی کے رہنما ماما قدیر بلوچ نے وفد سے مخاطب ہوکر کہا کہ اس وقت بلوچ، پشتون اور سندھی کو کسی توقع نہیں رکھنا چاہیے ہمیں خود اپنی مسخ شدہ لاشوں کی آواز بن کر دنیا کو اپنی مظلومیت و محکومیت کا پیغام دینا چاہیے۔ محکوم آواز جدوجہد ہے ظالم سے چھٹکارہ حاصل کرنے کا واحد ذریعہ اتحاد یکجتی پرامن جدوجہد میں تیزی ہے۔
ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ حکمرانوں کے ظلم و جبر ایک مخصوص طبقے کو مراعات یافتہ بناکر بلوچ پرامن جدوجہد کے سامنے کھڑا کرنے کی کوشش وغیرہ جیسے ہھتکنڈے ہیں جن کی تدارک صرف بلوچ پشتون سندھی اتحاد اتفاق میں مضمر ہے، دوریاں تضاد جنم دیتی ہیں تضادات دشمن کو موقع اور جنگی حالات کا سبب بنتے ہیں، حالات کو جان کر نظریاتی بنیادوں پر ایک اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب بلوچستان میں ایف سی اکیلا سیکورٹی دینے کے لیے تیار نہیں، اب ریاست باقاعدہ طورپر سی ٹی ڈی کو دوبارہ بلوچستان میں آرمی کی مدد سے سیکورٹی کے لیے استعمال کرے گی اور ہر ایک کو پتہ ہونا چاہیے کہ آرمی اور ایف سی کے اہلکار صرف فورسز نہیں بلکہ پاکستان پولیس سی ٹی ڈی بھی پاکستانی فورسز کے حصے ہیں اور ان کو بھی ریاستی رٹ دوبارہ بحال کرنے کے لیے آخری کوشش کی جائے کیونکہ بلوچ ہونے پرامن پر حملے کے بعد ریاست کو مزید منفی پروپیگنڈہ کا موقع میسر رہے گی اس وقت بھی سی ٹی ڈی پرامن جدوجہد کے سامنے کھڑا ہیں، کتنے بلوچ ان گولیوں سے شہید اور زخمی ہوئے ہیں۔