چاغی: سیندک پروجیکٹ سے گذشتہ سال 74 ملین ڈالر منافع حاصل کیا گیا

571

بلوچستان معدنی وسائل کی لوٹ مار تاحال جاری ہے ، جس کا اقرار خود چائنا اور پاکستانی حکام کررہے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق سیندک کاپر اینڈ گولڈ پراجیکٹ سے گذشتہ سال مجموعی طور 74 ملین ڈالرز کا منافع چین اور پاکستان نے حاصل کیا، جہاں چینی کمپنی ایم سی سی ریسورس ڈویلپمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ (ایم آر ڈی ایل) نے رواں سال پانچ ملین ٹن اور کنسنٹریٹ کرکے 16426 ٹن بلسٹر کاپر پیدا کیا جن کی مجموعی مالیت پانچ لاکھ پچاس ہزار ڈالر تھی۔

چاغی سے وسائل کی بڑے پیمانے پر لوٹ مار کے حوالے ایم آر ڈی ایل کے چیئرمین ہی زوپنگ نے اپنے ایک بیان میں کیا ۔

انہوں نے کہا کہ ان کی کمپنی نے پاکستانی حکام کی مدد سے گذشتہ سال کورونا وباء پر قابو پانے کے لئے 1.98 ملین ڈالر خرچ کیے جس کے تحت 1740 پاکستانی ملازمین بشمول مقامی رہائشیوں کی ویکسینیشن کی گئی جبکہ 800 افراد کو بوسٹر ڈوز لگائے گئے۔

ان کے مطابق 2020 میں کورونا وائرس کی تدارک کے لیے مربوط نظام تشکیل دے کر اس وباء سے متاثرہ افراد کی مدد کے لئے حکومت پاکستان کو 43 ملین ڈالر کا رقم عطیہ کیا گیا جبکہ خود کمپنی نے ایک کروڑ پچہتر لاکھ روپے کی خوراک بشمول خوردنی تیل 3312 غریب خاندانوں میں تقسیم کیے گئے۔

ان کے مطابق ایم آر ڈی ایل 3000 مقامی رہائشیوں بشمول پراجیکٹ میں تعینات سرکاری حکام کو مفت بجلی اور صاف پانی فراہم کرنے کے لیے سالانہ ایک لاکھ ڈالر خرچ کرتی ہے جبکہ اس کے علاوہ مقامی لوگوں کو مفت تعلیم اور صحت کی بہترین سہولیات بھی فراہم کی جاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ 19 سالوں کی آپریشن کے دوران سیندک پراجیکٹ سے حکومت پاکستان کو اب تک ٹیکسز، دیگر اخراجات اور منافع کی مد 468 ملین ڈالر دیا گیا جبکہ اس پراجیکٹ سے 1900 افراد برسر روزگار ہیں۔

انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاک چین دوستی کی مثال بننے والے سیندک پراجیکٹ کے متعلق معاہدے کی تجدید کے بعد دونوں ممالک کی ترقی اور خوشحالی کا سفر جاری رہے گا۔

خیال رہے کہ چاغی میں واقع دوسری بڑے ذخائر ریکوڈک کی لوٹ مار کے حوالے سے پاکستانی کی عسکری و سیاسی اسٹیبلشمنٹ منصوبہ بندی میں مصروف ہیں۔