پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں گذشتہ شب لاہور یونیورسٹی میں زیر تعلیم بلوچ اور پشتون طلباء پر تشدد اور کمروں پر چھاپے مارے گئے ہیں –
پنجاب یونیورسٹی سے فارغ التحصیل، پروگریسو سٹوڈنٹس کلیکٹو، فیمینسٹ کلیکٹو اور حقوقِ خلق تحریک میں سرگرم عروج اورنگزیب نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک وڈیو شئیر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ انارکلی دھماکے کے بعد لاہور انتظامیہ کیجانب سے پنجاب یونیورسٹی میں جماعت اسلامی کے شرپسندوں کی شکایت پر بلوچ اور پشتون طلبہ کے کمروں کی رات 2 بجےتلاشی لی گئی-
انہوں نے کہا کہ دہشتگرد تنظیموں کی بجائے طلبہ کو اس طرح ہراساں کرنا انتہائی شرمناک عمل ہے آج سٹوڈنٹس نےجمعیت، پنجاب ایڈمنسٹریشن کےخلاف مارچ کیا –
گذشتہ شب یونیورسٹی میں پیش آنے والے واقعہ کے خلاف طلباء کی بڑی تعداد نے احتجاج کرتے ہوئے مارچ کیا –
طلباء رہنماؤں نے کہا کہ جمعیت کی ایما پر بلوچ اور پشتون طلباء کے خلاف پولیس گردی قابل مذمت ہے –
طلباء کے مطابق رات 12 بجے پولیس کی بھاری نفری نے یونیورسٹی ہاسٹل میں بلوچ اور پشتون طلباء کے کمروں میں گھس کر انہیں نیند سے اٹھایا اور انکی شناختی کارڈز ضبط کرکے انکی تصویریں بنائی گئی –
انارکلی دھماکے کےبعد لاہور انتظامیہ کیجانب سےپنجاب یونیورسٹی می جماعت اسلامی کےشرپسندوں کی شکایت پر بلوچ اور پشتون طلبہ کےکمروں کی رات 2 بجےتلاشی لی گئی دہشتگرد تنظیموں کےبجائے طلبہ کو اسطرح ہراساں کرنا انتہائی شرمناک عمل ہے آج سٹوڈنٹس نےجمعیت، پنجاب ایڈمنسٹریشن کےخلاف مارچ کیا pic.twitter.com/asOGZfzmZc
— Arooj Aurangzaib (@AroojAurangzb) January 21, 2022
پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنماء آغا زبیر نے بھی سماجی رابطے ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک وڈیو شئیر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ لاہور بم دھماکے کے بعد پنجاب پولیس نے پنجاب یونیوسٹی میں زیر تعلیم پشتون اور بلوچ طلباء کے ہاسٹل میں گھس کر طلبا کو کمروں سے نکال کر کمروں کی تلاش لی گی ہے –
انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کی افزائش اور پرورش کرنے والے ریاستی ادرے دہشت گردوں کو گرفتار کرنے کی بجائے طلبا کو ہراساں کر رہے ہیں –
لاہور بم دھماکے ک بعد پنجاب پولیس نے پنجاب یونیوسٹی میں زیر تعلیم پشتون بلوچ طلبا کے ہاسٹل میں گھس کر طلبا کو کمروں سے نکال کر کمروں کی تلاش لی گہی۔ دہشت گردوں کی افزائش اور پرورئش کرنے والے ریاستی ادرے دہشت گردوں کو گرفتارکرنے کے بجائے طلبا کو ہراساں کر رہے ہے شرمناک pic.twitter.com/MY2zwMiSCX
— Zubair Shah Agha (@ZubairShahAgha1) January 21, 2022