سندھ کے مرکزی شہر کراچی میں پریس کلب کے سامنے جبری گمشدگیوں کے شکار سیاسی کارکنوں کی بازیابی کیلئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاجی کمیپ 4560دن مکمل ہوگئے-
آج کراچی کے علاقے ملیر سے تعلق رکھنے والے سیاسی اور سماجی کارکناں سلیم بلوچ، ناصر بلوچ ،الہی بخش بلوچ اور دیگر مکتبہ فکر کے لوگوں نے کیمپ آکر اظہار یکجیتی کی-
اس موقع پر وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر نے کہا کہ پاکستان میں حق کی بات کرنے والوں کو ریاستی قوتوں نے اغواء کر کے تشدد کا نشانہ بناکر ہزاروں کی تعداد میں مسخ شدہ لاشوں کی شکل ہمیں تحفے میں دی ہیں –
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد انسانوں کی قیمتی جانوں کی ضیاع اور دنیا کی امن کو مدنظر رکھ کر اقوام متحدہ کے نام سے ایک عالمی ادارہ وجود میں لایا گیا تاکہ پوری دنیا کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کرکے انسانی اقدار کی مزید پامالی کو روکا جاسکے اس لیے اقوام متحدہ نے تمام مسائل پر نظر رکھنے کے لیے اپنے مختلف ذیلی آرگنائزیشن وجود میں لاۓ اور تمام ممبر ممالک کو سختی سے ان پر عمل کرنے کا پابند کیاگیا انہی میں سے انسانی حقوق کا ادارہ بھی ہے جو اپنی منشور کے مطابق دنیا میں ہر ہونے والی غیر انسانی سلوک کے خلاف آواز بلند کریگی-
انکا کہنا تھا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ بلوچوں کی آواز اپنی ہی گلی میں دم توڑتی ہےکیونکہ عرصہ دراز سے جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر کوئی خاطر خواہ ردعمل نہیں دیکھا گیا ہے حالانکہ بلوچ مختلف طریقوں سے اپنی سر زمین پر انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں کو دنیا کے سامنے أجاکر کرنے کی کوشش کررہے ہیں –
جلسہ، جلوس، ریلیاں مظاہرے اور ہڑتالیں عالمی اداروں کے نام لیٹرز ٹویٹر کمپین سمیت تاریخ کا ایک طویل 13سالہ علامتی بھوک ہڑتال جو آج تک جاری ہے-
ماماقدیربلوچ نے مزید کہاکہ ٹارچر کا عالمی دن 26جون کے متعلق ہے یہ دن بھی اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی نے متعارف کروایا ہے سب سے پہلے 26جون 1945کو چارٹر پر جب دستخط ہوئے تو تمام ارکان کو تاکید کی گئ ان کی احترام ترویج اور تر قی کے لیے سختی سے کار بند رہیں جبکہ دوسری مرتبہ 26جون 1987کو اجلاس منعقد ہوئی اس میں ٹارچر کے خلاف ٹارچر سے متاثرہ افراد سے ہمدردی اور ٹارچر کو روکنے کے لئے اور آگاہی دیدینے کے لئے 26جون کو ہرسال منانے کے لیے تجویز دی گئ جوجنرل نے منظورکر لیاانسانی کے عالمی منشور میں ہے کہ کسی ملک کو یہ اجازت نہیں کہ وہ کسی کو سزادے ان پر تشدد کرلے غیر انسانی روییے رگھے یا کسی کی تذلیل کرے-
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی انسانی حقوق چارٹر کو پاؤں تلے روند کر بلوچستان میں بدترین مظالم کا مرتب ہورہا ہے –