کراچی پریس کلب کے سامنے قائم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے کیمپ کو آج بزور منگل 11 جنوری کو 4555 دن مکمل ہوگئے، اظہار یکجہتی کرنے والوں میں بلوچ یکجتی کیمٹی کراچی کے کنوینر بانک آمنہ بلوچ، ماہ گنج بلوچ، صابرہ بلوچ اور دیگر شامل تھے۔
وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے مخاطب ہوکر کہا کہ 2000 سے لیکر آج تک جدوجہد جاری ہے جن میں عورتوں کی بہت بڑی قربانیاں ہے ان کی قربانیوں کا یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے اس وقت پرامن جدوجہد ایک ایسے مقام پر ہے جسے مخالف سمتوں سے تضادات و انتشار پیدا کرنے کی کو ششں کے ساتھ دشمن کی طرف کئی حربے آزمائے جارہے ہیں۔ خاص کر مذہبی اور قبائلی عناصر کو پرامن جدوجہد کے خلاف استمال کئے جا رہے ہیں ساتھ ہی پاکستان تمام جنگی اصولوں کو پامال کرتے ہوئے آج عام آبادیوں پر بمباری بچوں اور عورتوں کو شہید کرنے کے ساتھ جبری طور أٹھاکر غائب کیا گیا جن کے بارے میں کسی کو پتہ نہیں کہ کدھر اور کس حال میں ہیں ہمیں ایک وحشی دشمن کا سامنا ہے جو انسانی اقداری تمام حدیں پارکرچکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئے دن بلوچ فرزندوں کی جبری طور اغوا روز معمول بن چکا ہے جیسے کہ الجرائر میں سامراج فرانس اور بنگہ دیش میں اسی پاکستان کی جبری داستانیں مشہور ہیں دشمن جائل فرسودہ نظام کا پیدا وار قرار دیکر ہم پر جبری کرکے اپنی حاکمیت برقرار رکھنے کی کوشش کررہا ہے حاکم سمجھتا ہے کہ صرف ظلم برداشت کرسکتے ہیں مگر آج بلوج قوم نے ثابت کی ہے کہ وہ پرامن جدوجہد کی علم وشعور کے ساتھ کرسکتا ہے پرامن جدوجہد میں عورتوں کا اہم کردار ہوتا ہے اسی طرح بلوچ قومی پرامن جدوجہد میں بڑے پیمانے پر بلوچ عورتوں کی شرکت حصہ داری بھی تاریخ کے اوراق میں لکھی جارہی ہے اس عمل کے خائف سے پاکستان نے عورتوں کو جبری اغوا کرنے کا سلسلہ شروع کی ہے تاکہ مرد حضرات سمیت پرامن جدوجہد سے دور ہیں۔