کراچی پریس کلب کے سامنے قائم وی بی ایم پی کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو جمعرات 13 جنوری کو 4557 دن مکمل ہوگئے، اظہار یکجہتی کرنے والوں میں کراچی ملیر سے عبدالقادر بلوچ، ماسٹر شفیح محمد بلوچ، عبدالغنی بلوچ اور دیگر شامل تھے۔
وی بی ایم پی کے رہنما ماما قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جیسا کہ اب تک بلوچ قومی پرامن جدوجہد کے تناظر میں کہا سنا اور بیان کیا جارہا ہے کہ یہ پانچواں آپریشن ہے آپریشن میں بلوچ نوجوانوں طباء سیاسی کارکن کے اب 52436 لوگ لاپتہ جبری طور پر اغواء ہوئے ہیں اور 20 ہزار کے قریب مسخ شدہ لاشیں مل چکی ہیں اور تیرہ سالوں سے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے ایک بھوک ہڑتالی کیمپ بھی لگا ہوا ہے ہم بازیابی کی خاطر بلوچ قومی پرامن جدوجہد کو نقد اور یک مشت جان نچھاور کرنے والے ان گمنام شہیدوں کی قربانیوں کو بھی قسطوں میں بیان کررہے ہیں جہنوں نے اس امید پر جان کی بازی لگاکر ہمارے بھائی بیٹے والد کی بازیابی تک اس مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کی راہ پر گا مزن ہے۔
انہوں نے کہا کہ مگر وہ تاریخی تسلسل درمیان سے غائب ہے جوکسی بھی پرامن جدوجہد کی بنیادی اور فوری طور پر موجود ہیں جس میں شامل کرنے کی ابتدا کی جائے تاکہ آنے والی نسلوں کے ساتھ ساتھ اس دشمن اور پوری اقوام عالم کو بھی یہ معلوم ہوجائے یہ جدوجہد پندرہ سالوں سے جاری ہے گوکہ ہم سے زیادہ ہماری دشمنوں اور دنیا کو ہماری تاریخ کا علم ہے ہماری وجود کی تشریح بھی انہی کی مرہون منت ہے ہم کون ہیں ہماری قومی مزاج اور نفسیات کیا ہے مگر اب جب کہ چل پڑے ہیں جانب منزل نو ہمیں اپنے رویوں کی تعین تاریخی تسلسل کی تشریح اپنے مستقبل کے اہداف فالبوں میں رکھنے چاہیے۔