وفات پانے والے سینئر ساتھی کو سرخ سلام پیش کرتے ہیں۔ بی این ایم

431

بلوچ نیشنل موومنٹ کے ترجمان نے کوئٹہ میں وفات پانے والے پارٹی کے سینئر ممبر مہران بلوچ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ مہران بلوچ شال میں پارٹی کے انتہائی سینئر اور جفاکش ساتھی تھے جنہیں 2011 میں پاکستانی فوج نے حراست میں لے کر جبری لاپتہ کردیا تھا اور آٹھ سالوں تک ٹارچر سیل میں انتہائی وحشت ناک اذیت رسانی کے بعد 2019 کو پاکستانی فوج نے رہا کردیا تھا۔ ٹارچر سیل میں تشددسے وہ کافی بیمار اور کمزور ہوچکے تھے لیکن ان کاحوصلہ برقرار تھا۔ مہران بلوچ کافی علاج کے باجود جانبرنہ ہوسکے اور تین دن قبل کوئٹہ میں ہمیں چھوڑکر وفات پاگئے، طویل جدوجہد اور مرتے دم تک پارٹی پروگرام کے لیے قربانی پر انہیں سرخ سلام پیش کرتے ہیں اور یہ عہدوپیمان کرتے ہیں کہ پارٹی ان کے مشن کو پایہ تکمیل پر پہنچاکر دم لے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی درندگی و حیوانیت کی کوئی آخری حد نہیں، پاکستان بربریت و سفاکیت کے تمام حدود پار کرچکا ہے لیکن بلوچ فرزند زندان میں ہوں یا میدان میں، انہوں  نے اپنی جرات، استقلال اور بے مثال جذبہ قربانی سے نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کو یہ پیغام دیا ہے کہ ہم اپنی قومی آزادی کے کسی بھی قسم کے قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔

ترجمان نے کہ آج بھی مہران جیسے بلوچ فرزند زندان میں دشمن کی بربریت کی زندہ مثال ہیں۔ دشمن بلوچ قوم کی ایک نسل زندانوں میں نگل چکی ہے لیکن بلوچ قوم نے دشمن کویہ باور کرایا ہے کہ ہم آزادی کی حصول تک قربانیوں کی تاریخ رقم کرتے رہیں گے۔