نرملا میگھانی ڈٹی رہو
محمد خان داؤد
دی بلوچستان پوسٹ
”پیڑاں نو میں سینے لانواں
تے میں ہسدی جانواں
دُھپاں دے نال لڑ لڑ کے میں
لبھیاں اپنی چھاواں
دُکھ وے اپنے سکھ وے اپنے
میں تے بس اے جاناں!
سب نوں سمجھ کے کی کرناں اے
دل نو اے سمجھاواں
تو جھوم
جھوم
جھوم
جھوم“
عابدہ اور نصیبو لال یہ کیسے سمجھ سکتی ہیں کہ”دُکھ وے اپنے سکھ وے اپنے“؟
عابدہ اور نصیبو لال بلکل بھی نہیں سمجھ سکتیں!
انہیں کچھ نہیں معلوم کہ دکھ کیا ہے انہیں بس یہ خبر ہے کہ سکھ کیا ہے۔
ایک لاہور کی عالیشان کھوٹی میں رہ کر اور ایک اسلام آباد کی عالیشان کوٹھی میں رہ کر دکھ کو کیسے جان سکتی ہیں؟
پر دکھ کیا ہے؟اس اس تھری لڑکی کو معلوم ہے جس نے کلام فیض کو گانے کے لیے ایک دھن کو تخلیق کیا اور پاکستان میں بیٹھے کو ک اسٹوڈیو کے کرتا دھرتا اس تھری معصوم لڑکی کی وہ دھن چرا لے گئے جیسے سندھ کے امیر غریب ہندوؤں کی خوبصورت لڑکیوں کو چرا لے جا تے ہیں اور سندھ بھر میں موجود مولوی بندوق کے زور پر ان لڑکیوں کے گلے میں مذہب،نکاح اور بے جوڑ مردوں کا طوق ڈال دیتے ہیں
معصوم ہندو کچھ نہیں کر پا تے
نر ملا میگھانی کی عالی شان دھن بھی ایک خوبصورت ہندو لڑکی تھی
اور پاکستان میں موجود کوک اسٹوڈیو کے کرتا دھرتا وہ مسلے جو اس کی دھن چوری کر کے اس پر زبردستی عابدہ اور نصیبو لال کو بٹھا چکے جس کو اب تک یو ٹیوب پر لاکھوں لاگ دیکھ چکے ہیں
وہ جو ”تو جھوم جھوم“ میں سکھ،دکھ اور سکھ بھی اپنے دکھ بھی اپنے کی بات کر رہے ہیں
اور ایسی بے ہو دگی پر جھوم رہے ہیں کیا وہ جانتے ہیں کہ وہ کیسا جرم کر چکے ہیں؟
امیروں کے سکھ تو سکھ پر دکھ بھی وائرل ہو جا تے ہیں
پر غریبوں کے دکھ بھی وائرل نہیں ہوتے۔
کچھ روز پہلے جب عابدہ پروین اور نصیبو لال کا کوک اسٹوڈیو میں ملن،پیر پا،عاجزی،جھپی اور اجازت سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا تھا مجھے جب بھی اس کے پیچھے ایسا لگ رہا تھا کہ کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے ابھی وہ ملن ہی وائرل ہو کہ وائینڈ اپ نہیں ہوا تھا کہ عابدہ اور نصیبو کا ”تو جھوم جھوم“وائرل ہونے لگا ابھی یہ بھی ماٹھا نہیں ہوا تھا کہ عابدہ پروین کی وہ وڈیو وائرل ہونے لگی جس میں صاف صاف نظر آ رہا ہے کہ یہ سب کسی لکھے اسکرپٹ کے تحت ہو رہا ہے جس میں سچ کو دفن کیا جائے اور جھوٹ سچ کی جگہ لیکر نروار ہو جائے کیوں کہ اس کڑی کی جو آخری وڈیو ہے اس میں سب باتوں سے پردہ اُٹھ رہا ہے اس میں آپ بھی دیکھ سکتے ہیں کہ کیسا اسکرپٹ ہے اور اس میں کیا اداکاری ہے عابدہ پروین کی اور جو صاحب
آن لائن عابدہ پروین سے انٹرویو لے رہا ہے اس کے پیچھے لگا بیگ گراؤنڈاسکرین سب سچ بتانے اور دکھانے کے لیے کافی ہے جس میں وہ عابدہ پروین سے پوچھتا ہے کہ نصیبو لال سے ایسی عاجزی سے آپ کیوں ملیں؟تو پو ری اداکاری کے ساتھ آنسو بہاتی عابدہ پروین کہتی ہے”جی وہ امی نے بچپنے میں غازی عباس کے در سے باندھ دیا تھا“اور جو صاحب یہ آن لائن سوال کر رہا ہے اس کے پیچھے جو اسکرین لگی ہوئی ہے اس پر بھی ہر طرف سے”عباس المدار“لکھا ہے
اور چوری کھل جا تی ہے۔
اس جرم میں بس کوک اسٹوڈیو ہی ملوث اور مجرم نہیں پر اس جرم میں کوک اسٹوڈیو سے لیکر عابدہ پروین،نصیبو لال،کمپوزر،وہ آن لائن انٹرویو لینے والا ان وڈیوز سریزکو وائرل کرنے والا گرہ اور ہر ہر وہ شامل ہے جس نے حق کو چھپایا اور جھوٹ کو وائرل کیا!
کچھ دیر کے لیے حق چھپ گیا اور جھوٹ وائرل ہو گیا جھوٹ کو لاکھو ویوز بھی ملے سچ کو کوئی نہیں جان پایا پر آج اتنے دن گزرجانے کے بعد سچ اناالحق ہو کر سامنے آ چکا ہے اور تھری لڑکی جو بس شوقیہ میوزیشن نہیں پر اپنی روح سے میوزیشن ہے وہ اس نا انصافی پر ایسے چیخ پڑی ہے جیسے تھر کی واری پر وہ مورنی چیختی ہے جس کے مور پر شکاری بندوق سے فائر کرتے ہیں اس خون آلود مور کو دیکھ کر مورنی ڈیل چیختی ہے اور اس مورنی کی وہ صدا چیخ بن کر صحرا میں گونجنے لگتی ہے۔
اس وقت تھری میوزیشن اور گلوکارہ نرملا میگھانی بھی ویسی ہی مورنی بنی ہوئی ہے
اور اس کی دھن کوپاکستان میں موجود کوک اسٹوڈیو کے کرتا دھرتا اپنی بندوق سے شکار کر چکے ہیں
بھلے سے تھری نرملا شوپین نہ ہو
اور بھلے اس کے نغمے شوپین کے نغمے نہ ہوں
پر وہ روح سے میوزیشن ضرور ہے اور میوزک اس کا مور ہے جسے کوک اسٹوڈیونے قتل کیا ہے اور اپنی بے شرمی اور ہٹ دھرمی پر قائم ہے
نرملا اکیلی ہے
اور اس کے سامنے ایک بہت بڑی طاقت ہے
اور وہ طاقت اپنی چوری اور ہٹ دھرمی کو ہضم کرنے اور چھپانے کے لیے اپنی طرف سے جاری کی گئی ہر چیز کو وائرل کر رہی ہے جب کہ نرملا کی سچی آواز بھی نہیں گونج رہی
اس لیے آئیں عابدہ اور نصیبو لال سے کہیں کہ وہ سچ کا ساتھ دیں
آئیں عابدہ اور نصیبو لال سے کہیں کہ وہ اس بات کا اقرار کریں کہ وہ چوری میں حصے دار ہیں
آئیں عابدہ اور نصیبو لال سے کہیں کہ اگر وہ واقعی اتنے صوفی ہیں تو نرملا میگھانی سے معافی مانگیں
آئیں کوک اسٹوڈیو میں پاکستانی کرتا دھرتا ؤں کو اتنا کہیں کہ وہ آفیشلی طور پر نرملا میگھانی سے معافی مانگیں
آئیں ہم اپنی آواز کو وہاں اٹلینٹا جورجیا تک لے جائیں جہاں کوکاکولا کا ہیڈ آفیس ہے اور ہم ان سے کہیں کہ پاکستان میں تمہارے نام پر فراڈ ہو رہا ہے
آئیں ہم نر ملا میگھانی سے کہیں کہ وہ اکیلی نہیں وہ ڈٹی رہے!
اور آئیں ہم عابدہ اور نصیبو لال سے کہیں
”تمہا رے بس سارے سکھ ہیں
دکھوں کو تم کیا جانو؟
دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں