بلوچ نیشنل موومنٹ کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر مراد بلوچ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستانی فوج نے مشکئے میں گجلی گاؤں کے تمام افراد کے گھروں کو لوٹنے کے بعد نذرآتش کردیا ہے۔ ان لوگوں کو گزشتہ سال ستمبر کے مہینے میں پاکستانی فوج نے جبری نقل مکانی کا شکار بنایا تھا۔ ان کی اکثریت کو جیبری میں پاکستانی فوج کے مرکزی کیمپ کے آس پاس ایک کھلی کیمپ میں بسنے پر مجبور کردیا تھا یہ لوگ ابھی تک اسی کیمپ کے پاس جھونپڑیوں میں زندگی گزار رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گجلی میں ایک سو ستر سے زائد گھرانے تھے۔ جبری نقل مکانی کے بعد ان لوگوں کے آباد گھر، جانوروں کے باڑے، گندم کے ذخیرے سمیت دیگر اشیائے ضرورت وہاں رہ گئے تھے۔ ان لوگوں کو وہاں سے نکالنے کے بعد پاکستانی فوج نے ان کے گھروں کو ایک بڑی کیمپ میں تبدیل کر دیا۔ دو روز قبل پاکستانی فوج نے اس کیمپ کو خالی کر دیا ہے لیکن انخلا سے پہلے ایک سو ستر سے زائد لوگوں کے گھروں کے باقی ماندہ ساز و سامان کو لوٹ لیا اور تمام گھروں کو نذرآتش کردیا۔ بلوچستان میں اس طرح کی کئی مثالیں موجود ہیں۔ اس سے پاکستانی فوج کی درندگی اور بے رحمی کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
ڈاکٹر مراد بلوچ نے کہا کہ ان گھرانوں کا ذریعہ معاش صرف بارانی زمینداری اور گلہ بانی تھا۔ اب ان سے معاش کے تمام ذرائع چھین کر فوج نے انہیں قیدی بنالیا ہے۔ اس طرح انہیں پوری زندگی فوجی کیمپ کے قرب و جوار اور اپنے آبائی زمینوں سے دور رہنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔