متحدہ عرب امارات سے بلوچستان کے رہائشی شخص کو وہاں کے خفیہ اداروں نے حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔
جبری طور پر لاپتہ شخص کی شناخت عبدالحفیظ زہری کے نام سے ہوئی ہے۔
ذرائع نے ٹی بی پی کو بتایا کہ بلوچستان کے ضلع خضدار کے شہید حاجی محمد رمضان زہری کے فرزند اور شہید مجید اورشہیدحئی کے بڑے بھائی عبدالحفیظ زہری کو متحدہ عرب امارات کے خفیہ ادارے نے ان کی رہائش گاہ واقع انٹرنیشنل سٹی دبئیسے گذشتہ رات دو بجے اغواء کرکے اپنے ساتھ لے گئے جس کے بعد ان کے حوالے سے کسی قسم کی معلومات نہیں مل سکی ہے۔
خیال رہے حفیظ زہری کے بھائی مجید بلوچ کو بلوچستان کے ضلع خضدار سے جبری طور پر لاپتہ کرنے کے بعد 24 اکتوبر 2010 کواس کی مسخ شدہ لاش ملی تھی جبکہ حفیظ زہری کے والد نامور کاروباری شخصیت حاجی رمضان زہری کو 2 فروری 2012 کومسلح افراد نے فائرنگ کرکے قتل کردیا۔
علاقائی ذرائع کے مطابق مذکورہ دونوں واقعات میں پاکستانی خفیہ ادارے اور حکومتی حمایت یافتہ مسلح گروہ ملوث تھے۔
اس سے قبل عبدالحفیظ زہری کے کزن انسانی حقوق کے کارکن راشد حسین کو 26 دسمبر 2018 کو متحدہ عرب امارات کے خفیہاداروں نے لاپتہ کرنے کے بعد چھ مہینوں تک اپنےخفیہ تحویل میں رکھا اور بعد ازاں راشد حسین کو غیر قانونی طور پر پاکستان کےحوالے کردیا گیا جو تا حال لاپتہ ہے۔
راشد حسین بلوچ کے حراست میں لیے جانے کے بعد متحدہ عرب امارات کے پولیس اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے حفیظ زہری کےگھر چھاپے بھی مارے جبکہ لواحقین کے مطابق اہلکاروں نے راشد حسین کے پاسپورٹ کے حصول کیلئے چھاپے ماریں۔
خیال رہے راشد حسین کے لواحقین کے مطابق ان کے پاس راشد حسین کی غیرقانونی طور پر پاکستان منتقلی کے دستاویزیشواہدموجود ہیں جبکہ لواحقین کی جانب سے کوئٹہ، کراچی اور اسلام آباد میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے ہیں۔
عبدالحفیظ زہری کے جبری گمشدگی کے حوالے سے تاحال متحدہ عرب امارات حکومت نے کوئی موقف پیش نہیں کیا ہے۔