اکتیس اگست دو ہزار اٹھارہ نوشکی کے معروف پکنک پوائنٹ زنگی ناوڑ سے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگی کے شکار آصف بلوچ اور رشید بلوچ کے جبری گمشدگی اور عدم بازیابی کے خلاف 22 جنوری کو کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا ۔
اہلخانہ کے مطابق تین سال گزرنے کے باوجود وہ تاحال بازیاب نہ ہوسکے جبکہ ان لوگوں کے ساتھ حراست بعد لاپتہ ہونے والے دیگر افراد بازیاب ہوگئے ہیں جبکہ آصف اور رشید تاحال لاپتہ ہیں۔
اہلخانہ کے مطابق دونوں کے پاکستانی فورسز کے ٹارچرسیلوں میں تصاویر بھی فورسز کی جانب سے میڈیا میں شائع کئے گئے جبکہ اس کے باوجود ان کو تاحال منظر عام پہ نہیں لایا گیا۔
اہلخانہ نے 22 فروری کو کراچی میں احتجاجی مظاہرہ کا اعلان ہے جبکہ اسی دن سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹویٹر پہ کمپین کا بھی کا اعلان کیا گیا ہے۔
لواحقین نے تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ بائیس جنوری کے احتجاج میں شریک ہوں۔
دوسری جانب بلوچ یکجہتی کمیٹی (کراچی) نے 22 جنوری 2022 بروز ہفتہ لاپتہ آصف بلوچ و رشید بلوچ کے اہل خانہ کی جانب سے ہونے والے احتجاجی مظاہرے کی حمایت کا اعلان کرتے تمام طبقہ فکر کے لوگوں سے بھرپور شرکت کی اپیل کی ہے۔
خیال رہے کہ 31 اگست 2018 کو پاکستانی فورسز نے نوشکی زنگی ناوڑ پکنک پر جانے والے افراد کو حراست میں لیا جن میں میر احمد سمیع ولد رحمت اللہ، عبدالرب ولد حاجی عبدالمجید، بلال احمد ولد میر احمد بلوچ، عبدالرشید ولد عبدالرزاق اور محمد آصف ولد محمد سمیت دیگر افراد شامل تھے۔
لاپتہ ہونے والوں میں باقیوں کو دو سال کے دوران مختلف اوقات میں چھوڑ دیا گیا جبکہ ان کے ساتھ لاپتہ ہونے والے آصف اور رشید بلوچ تاحال لاپتہ ہیں۔
واضح رہے کہ مذکورہ افراد کے لواحقین مختلف اوقات میں کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے کیمپ میں اور کراچی سمیت اسلام آباد میں بھی اپنے پیاروں کی بازیابی کے احتجاج کرتی رہے ہیں۔