شاہینہ شاہین کے قاتل کی عدم گرفتار پہ احتجاج

300

بلوچ آرٹسٹ شاہینہ شاہین کے قتل کو ایک سال چار ماہ گذرنے کے باوجود قاتلوں کی عدم گرفتاری کے خلاف گذشتہ روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پہ ایک آگاہی مہم کا انعقاد کیا گیا جس میں سماجی و سیاسی شخصیات اور طالب علموں نے حصہ لے کر شاہینہ شاہین کو انصاف دینے کی اپیل کی۔

شاہین شاہینہ کے لواحقین کا کہنا ہے شاہینہ شاہین کو اس کے شوہر محراب گچکی نے قتل کیا اور وہ بااثر شخصیت ہونے کی وجہ سے قانون کے شکنجے سے باہر ہیں۔

لواحقین کے مطابق نامزد قاتل محراب گچکی اس وقت کراچی میں ہے اور کھلے عام گھوم پھر رہا ہے، دوسری طرف قاتل کے فیملی کی طرف سے صلح کے لیے دباؤ ڈالا جارہا ہے حالانکہ متاثرہ فیملی نے کسی طرح کی صلح صفائی سے انکار کیا ہے اور بار بار قاتل کی گرفتاری اور اسے سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے، اور اب بھی اس مطالبے پر عملدرآمد کے لیے درخواست گزار ہے۔

یاد رہے کہ شاہینہ شاہین کو پانچ ستمبر 2020 کو تربت میں اس کے شوہر نے مبینہ طور پر قتل کرنے کے بعد فرار ہوا تھا۔ شاہینہ شاہین ایک بلوچ آرٹسٹ، ٹی وی اینکر اور بلوچ خواتین کی پہلی میگزین دزگہار کی ایڈیٹر تھیں۔

تربت میں گذشتہ دنوں جسٹس فار شاہینہ شاہین کمیٹی کا ایک اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں اٹھارہ جنوری کو ضلعی پولیس آفیسر کیچ کی آفس کے سامنے دھرنا دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے نامزد قاتل کے گرفتاری اور حکومت کی بے حسی کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم چلانے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔