بلوچستان کے ضلع ہرنائی کے علاقے شاہرگ سے جبری گمشدگی کا شکار ہونے والے رکھیہ خان ولد قادر خان کے لواحقین نے منگل کے روز کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رکھیہ خان کی بازیابی کا مطالبہ کیا –
اس موقع پر وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ بھی موجود تھے –
پریس کانفرنس کرتے ہوئے رکھیہ خان کے لواحقین کا کہنا تھا کہ رکھیہ خان کو 8 جون 2019 کو شاہرگ ضلع ہرنائی سے ایف سی کے صوبدار رحمت اللہ و دیگر سرکاری اہلکاروں نے اہلخانہ کے سامنے سے حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا-
انہوں نے کہا کہ انہیں رکھیہ خان کے حوالے سے معلومات فراہم نہیں کی جارہی ہے جس کی وجہ سے خاندان ذہنی اذیت میں مبتلا ہے-
اہلخانہ کا کہنا ہے کہ رکھیہ خان کے جبری گمشدگی 8 ماہ بعد ایف سی کے صوبدار رحمت اللہ و دیگر سرکاری اہلکاروں نے رکھیہ کے بھائی لقمان کو شاہرگ بازار سے گرفتار کیا اور لقمان کو گھر لاکر گھر کی تلاشی بھی لی اور لقمان کو اپنے ساتھ لے گیے، 11 ماہ کے بعد لقمان کو چھوڑ دیا گیا –
اہلخانہ نے حکومت، عدلیہ اور ملکی اداروں کے سربراہوں سے اپیل کی کہ رکھیہ کی بازیابی کو یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔
اس موقع پر وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے کہا کہ رکھیہ خان کی اہلخانہ نے ان سے ملاقات میں شکایت کی کہ ایف سی کے صوبدار رحمت اللہ اور دیگر سرکاری اہلکار انکے گھر پر اکثر چھاپہ بھی مار کر گھر کی تلاشی بھی لیتےتھے اور انہیں گھروں کو جلانے کی دھمکی بھی دیتے تھے –
نصراللہ بلوچ نے کہا کہ یہ ثابت ہے کہ ایف سی کے صوبدار رحمت اللہ رکھیہ خان کی جبری گمشدگی میں ملوث ہے اسلیے ہم اعلیٰ حکام سے اپیل کرتے ہیں کہ اگر رکھیہ خان پر الزام ہے تو انہیں عدالت میں پیش کرے اور بے قصور ہے تو فوراً رہا کرے-
انہوں نے کہا کہ رکھیہ کے بیوی و بچہ اور والدین انکی جبری گمشدگی کے وجہ سے سخت پریشان ہے-