حفیظ قادر کو مہیم سورانی اغواء کرکے اپنے ساتھ لے گئے۔ بھائی

748

گذشتہ روز پنجگور کے علاقے چتکان سے اغواء ہونےوالے حفیظ قادر کے بھائی عبدالرزاق نے قبیلہ کے سربراہ سردار سخی بھائیاں سمالانی، آل پارٹیز کے ضلعی صدر میر نذیراحمد، نیشنل پارٹی کے صدر حاجی صالح بلوچ انجمن تاجران کمیٹی کے صدر حاجی خلیل احمد، سماجی شخصیت میر ہیبت خان، میر ظہور احمد، سمالانی، قومی تحریک کے مرکزی چیئرمین میر ضیاء جان سمالانی، سردارزادہ میر احمد شاہ سمالانی ، ڈسٹرکٹ کرکٹ ایسوسی ایشن کے سابق جوائنٹ سکریٹری حسین شاکر اور دیگر کے ہمراہ سمالانی ہاؤس چتکان میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم پرامن اور شریف النفس فیملی سے تعلق رکھتے ہیں عبدالحفیظ بیس ہزار روپے کے لئے محنت مزدوری کرتا تھا گذشتہ روز اسے مسلح افراد مہیم سورانی ، اسد مسلم اور دیگر نے ایک گیٹ سے اغواء کرکے اپنے ہمراہ لے گئے جس کی وجہ سے ہماری پوری فیملی کرب اور پریشانی میں مبتلا ہے لیکن اس کے باوجود پولیس اور انتظامیہ نامزد ملزمان کو گرفتار کرنے میں ناکام ہے بلکہ کیس میں انکی دلچسپی نہ ہونے کے برابر ہے۔

انہوں نے کہا کہ سمالانی قبیلہ اور پنجگور کے اکثر سیاسی ، سماجی و تجارتی تنظیم و پارٹیاں اس پریس کانفرنس سے توسط سے پولیس کو خبردار کرتے ہیں کہ وہ بارہ گھنٹے کے اندر حفیظ قادر کو بازیاب کرکے ملزمان کو گرفتار کرے بصورت دیگر سی پیک روڑ کو بند کرکے ڈپٹی کمشنر ، پولیس سربراہ کے دفاتر اور ایف سی کمیپ کے سامنے دھرنا دیاجائے گا جس کی تمام تر زمہ داری حکومت وقت اور انکے ماتحت اداروں پر عائد ہوگی۔

سردار سمالانی نے کہا واقعہ کو تین دن گزر چکا ہے پولیس اور انتظامیہ ہمیں کم ازکم یہ تو بتائیں کہ وہ اس معاملے میں بے بس ہیں جس کے بعد ہم اپنے قبائلی طریقوں سے ملزمان سے نمٹنے کا حق محفوظ کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا حفیظ قادر کا قصور صرف یہ ہے کہ وہ بے قصور ہے اس لیے اسے اغواء کرکے تاوان مانگا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر واقعہ نامعلوم افراد کے ہاتھوں سرزد ہوتا تو قانون نافذ کرنے والے ادارے بے بسی کا رونا روتے مگر جب ملزمان کی نشاندہی ہوچکا ہے پھر وہ کونسی مجبوریاں ہیں جو ملزمان کی گرفتاری اور مغوی کی بازیابی کے آگے رکاوٹ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پنجگور کو جنگل سمجھ کر ہر کوئی واردات کرکے باآسانی نکل جاتا ہے گھروں میں نقب زنی چوری اور رہزنی کے وارداتوں کا قلع قمع کیا جائے ایسا نہ ہو کہ عوام سڑکوں پر نکل کر سول نافرمانی شروع کردیں

انہوں نے کہا کہ حفیظ قادر ایک سپورٹس مین ہیں انکے اغواء سے پوری اسپورٹس کمیونٹی تشویش میں مبتلا ہے۔

اغواء کار مہیم سورانی کون ہیں۔

مہیم سورانی کے بارے میں اہل اہلخانہ اور آزادی پسند تنظیم یہ الزام عائد کرتے ہیں کہ مہیم سورانی کا تعلق سرکاری حمایت گروہ یعنی ڈیتھ اسکواڈ سے ہیں جو بلوچوں کو اغواء اور قتل سمیت سماجی برائیوں میں مرتکب پایا جاچکا ہے۔

آٹھ دسمبر کو بلوچ ریپبلکن آرمی نے پنجگور کے نواحی علاقے میں پانچ افراد ہلاک کیا تھا جس کے بارے میں مذکورہ تنطیم نے یہ الزام عائد کیا تھا یہ لوگ مہیم سورانی کے کارندے تھے۔

ترجمان بی آر اے نے کہا تھا حملے میں ہلاک ہونے والے تمام کارندے مئی 2020 کو پروم میں ہونے والے جھڑپ میں شامل تھے جہاں بی ایل ایف کمانڈر میجر نورا پیرک ساتھیوں سمیت شہید ہوگئے تھے ۔ اس گروہ کے کارندے ریاستی سرپرستی میں چوری، ڈاکہ زنی اور غریب عوام کے عصمت دری میں بھی ملوث رہے۔

اس کے بعد کئی وٹس ایپ گروپ مہیم سورانی کا ایک مبینہ آڈیو گردش کرنے لگا مہیم خود اعتراف کررہا تھا کہ وہ پروم واقعہ میں شامل تھا۔

مہیم سورانی پہ اس سے قبل بھی یہ الزام لگا ہے کہ وہ لوگوں کو اغواء و قتل سمیت کئی سماجی برائیوں میں ملوث ہیں اور پاکستانی خفیہ ایجنسیوں نے انہیں مکمل چھوٹ دی ہوئی ہے۔