حب سے لاپتہ 13 سالہ طالب علم بازیاب نہیں ہوسکا

424

بلوچستان کے صنعتی شہر سے 13سالہ طالب علم پاکستانی فورسز کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد لاپتہ ہوا ہے۔

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پجار کے سابقہ مرکزی چیئرمین عمران بلوچ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر نوجوان کی تصویر شئیر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ میرے 13 سالہ کزن تنزیب عمرانی کو گذشتہ سال 8 نومبر کو رات ایک بجے کے قریب اس کے والدین کے سامنے سیکورٹی فورس کے ہمراہ سادہ لباس میں ملبوس افراد اس کے گھر واقع مدینہ کالونی حب سے اغواء کرکے لے گئے۔

عمران بلوچ کے مطابق دو ماہ گزر گئے مذکورہ طالب علم تاحال لاپتہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ آخر اس کمسن بچے کا کیا قصور ہے؟ اگر اس سے کوئی گناہ سرزد ہوا ہے تو عدالت کے کٹہرے میں لایا جائے ماورائے عدالت اغواء کرکے ان کے ماں باپ کو کیوں ذہنی اذیت میں مبتلا کیا جارہا ہے یہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

خیال رہے کہ بلوچستان میں کمسن لڑکوں کی جبری گمشدگی کے کیسز مختلف ادوار میں رپورٹ ہوتے رہے ہیں اور لاپتہ ہونے والوں کے لواحقین اور سیاسی جماعتیں کمسن لڑکوں، طالب علموں اور سیاسی کارکنوں کی جبری گمشدگی کا ذمہ دار پاکستانی خفیہ اداروں اور فورسز پر عائد کرتے ہیں۔