سندھی قوم پرستی اور سندھو دیش تحریک کے بانی سائیں جی ایم سید کے 118 ویں سالگرہ کے موقع پر فورسز نے آج سندھ بھر میں دفعہ 144 لاگو کرکے سن جانے والے تمام قافلوں کو کئی مقامات پر روکا گیا۔
جسقم ، جسم ، جست، سندھ سجاگی فورم ،وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کا قافلہ سارنگ جویو، سہنی جویو ، سورٹھ لوہار، سسئی لوہار، مسعود شاہ اور دیگر کارکنان کی رہنمائی میں کراچی سے سن جانے والے قافلے کو جامشورو ٹول پلازہ پر پاکستانی فورسز رینجرز ، پولیس اور سول کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں نے گھیر لیا ،جنہیں گرفتار کرکے حراست میں رکھنے پر کارکنان اور فورسز کے بیچ میں شدید تنائو جاری رہا۔ جبکہ دوسری جانب ٹول پلازہ پیٹارو، قاضی احمد پل سمیت سندھ کے کئی مقامات پر رینجرز اور پولیس کی جانب سے سٙن جانے والے قافلوں کو روکنے پر شدید مزاحمت اور جھڑپیں ہوئیں۔ جس کی وجہ سے کئی کارکنان کی گرفتاری اور گمشدگی کے اطلاعات موصول ہوئے۔
دوسری جانب حکومت کی جانب سے آج سن شہر میں اجتماع پر پابندی اور دفعہ 144 لگانے کے باوجود لاکھوں لوگ سائیں جی ایم سید کی سالگرہ کے موقع پر سٙن پہنچ گئے۔
جبکہ قوم پرست جماعتوں نے سٙن میں ریلی نکال کر سائیں جی ایم سید کی مزار پر حاضری دی اور جلسے کیئے۔
رہنماؤں نے کہا کہ پاکستانی ریاست کتنی بھی کوشش کرلے ہمیں اپنے قومی رہبر کے دن پر اکھٹے ہونے سے نہیں روک سکتی۔ سندھ پر مشکل وقت آ پڑا ہے ، ہر طرف سے سندھ وطن پر حملہ اور قبضہ جاری ہے۔، اپنی قربانیوں اور بھرپور جدوجہد کے زریعے ہم سندھ کو آزاد کرانے کا عزم کرتے ہیں۔
اس موقع پر سندھ سجاگی فورم ، سندھ سبھا اور جسقم نوابشاہ کی جانب سے سائیں جی ایم سید کی مزار کے پارک میں پاکستانی فورسز کی ہاتھوں لاپتا کیئے گئے کارکنان کی آزادی کے لیئے “مسنگ پرسنز کئمپ” بھی لگائی گئی۔