جامعہ بلوچستان سے لاپتہ دو طالب علم سہیل بلوچ اور فصیح بلوچ دو ماہ سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود منظر عام پر نہیں آسکے ہیں۔
جبری گمشدگی کے شکار طلباء کی عدم بازیابی کے خلاف بلوچستان یونیورسٹی میں طلباء نے ایک ریلی نکالی۔
سہیل بلوچ اور فصیح بلوچ جنہیں گذشتہ سال یکم نومبر کو جامعہ بلوچستان کے ہاسٹل سے مبینہ طور پر سیکورٹی فورسز نے حراست میں لیکر لاپتہ کردیا ہے جو دو ماہ گزرنے کے باوجود بازیاب نہیں ہوسکے ہیں –
جامعہ سے طلباء کی جبری گمشدگی کے خلاف ساتھی طلباء گذشتہ کئی ماہ سے وقتاً فوقتاً احتجاجی مظاہرے کرتے رہے ہیں طلباء لاپتہ طالب علموں کو منظر عام پر لانے اور ساتھی طلباء کے باحفاظت بازیابی کا مطالبہ کیا ہے –
جامعہ بلوچستان سے طلباء کی جبری گمشدگی کے خلاف طلباء الائنس کے جانب سے اس سے قبل کئی روز تک جامعہ بلوچستان کو تمام تعلیمی سرگرمیوں کے معطل کرکے دھرنا دیا گیا تھا تاہم حکومتی یقین دہانی کے بعد طلباء الائنس نے اپنے دھرنا ختم کردیا تھا –
تاہم آج طلباء نے جامعہ بلوچستان یونیورسٹی کے اندر ایک خاموش ریلی کا انعقاد کرتے ہوئے سہیل و فصیح بلوچ کی بازیابی کا مطالبہ کیا ہے مظاہرین کا کہنا تھا کہ جامعہ سے لاپتہ سہیل و فصیح بلوچ جب تک منظر عام پر نہیں آتے یا حکومت طلباء کی بازیابی یقینی نہیں بناتی احتجاجوں کا سلسلہ جاری رہیگا۔
لاپتہ سہیل بلوچ فصیح بلوچ کے بازیابی کے لئے تمام طلبا تنظیموں کی طرف سے جامعہ میں احتجاجی سرکل کا انعقاد بھی کیا گیا جس میں طلباء و طالبات سمیت طلباء تنظیموں کے کارکنان و رہنماء شریک تھے-