تربت بم حملے میں فورسز کے دس اہلکار ہلاک و زخمی

543

بلوچستان کے ضلع کیچ میں آج دوپہر کو ہونے والے بم دھماکے میں دس اہلکاروں کے ہلاک و زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

دھماکہ فورسز کی ٹرک پہ ضلع کیچ کے علاقے ناصر آباد کے مقام پر ہوا ہے۔

ذرائع کے مطابق اس حملے میں چھ اہلکار موقع پہ ہلاک اور چار زخمی ہوئے ہیں جن میں کئی اہلکاروں کی حالت انتہائی تشویشناک ہیں۔

مقامی ذرائع نے دی بلوچستان پوسٹ کو بتایا دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ اس کی آواز دور دور تک سنائی دی گئی جب کہ حملے کے فوراً بعد شدید فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئی۔

حملے کی تصدیق تاحال فورسز یا انتظامیہ کی جانب سے نہیں کی گئی ہے تاہم صحافی ذرائع حملے کی اور چھ اہلکاروں کے ہلاکت کی تصدیق کررہے ہیں۔

خیال رہے کہ ضلع کیچ میں کچھ دنوں سے فورسز پر ہونے والے حملوں میں شدت دیکھنے میں آرہی ہے کچھ ہی دنوں کے دورانیہ میں دس سے پندرہ حملے ہوئے ہیں۔

ان حملوں میں سب سے بڑا حملہ ضلع کیچ کے علاقے زامران میں فورسز کی چوکی پر ہوا تھا جس میں گیارہ اہلکار ہلاک ہوئے تھے اور حملہ آور فورسز کے چوکی پر قبضہ کرکے فوجی ساز سمیت دیگر سامان بھی اپنے ساتھ لے گئے تھے جسکی ذمہ داری بلوچ مسلح تنظیموں کے اتحاد بلوچ راجی آجوئی سنگر نے قبول کی تھے۔

اس سے قبل اسی نوعیت کا حملہ تمپ کے علاقے کلاھو میں ہوا تھا جہاں مسلح افراد چوکی پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہوئے تھے جس کی ذمہ داری بلوچستان لبریشن فرنٹ نے قبول کی تھی۔

دسمبر کے مہینے میں ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت میں فورسز پر متعدد حملے ہوئے جہاں حملہ آوروں نے دستی بم کا بے دریغ استعمال کرتے ہوئے فورسز کے چوکی اور گشتی ٹیم کو نشانہ بنایا ہے۔

اس کے علاوہ دسمبر کے مہینے میں مسلح افراد نے ناصر آباد میں فورسز کے موٹر سائیکل سوار گشتی ٹیم کو نشانہ بناکر دو اہلکاروں کو ہلاک کیا تھا اور حملہ آور فورسز کے اہلکاروں کے بندوق اپنے ساتھ لے گئے تھے۔

اس کے علاوہ فورسز پر دشت، تمپ اور زامران میں بھی نشانہ بنایا گیا ہے جن کی ذمہ داریاں بلوچ آزادی پسند تنظیموں نے قبول کی ہے تاہم آج ہونے والے حملے کی ذمہ داری تاحال کسی نے قبول نہیں کی ہے۔