بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے – وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز

212

جبری گمشدگیوں کے شکار بلوچ سیاسی کارکنوں کی بازیابی کیلئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4570 دن مکمل ہوگئے-

کراچی پریس کلب کے سامنے جاری احتجاجی کیمپ میں آج بی آر سی کے رہنماء ذاہد بگٹی، مفتی احمد اور دیگر رہنماؤں اظہار یکجہتی کی –

اس موقع پر وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں سیاسی کارکنوں کی جبری گمشدگیوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور ریاست طاقت کے بل بوتے پر بلوچ عوام کو اپنے جدوجہد سے دستبردار کرنے کی کوشش کررہا ہے–

انہوں نے کہا کہ گذشتہ چند دنوں میں ضلع کیچ اور بلوچستان کے دیگر علاقوں سے دو درجن کے قریب نوجوانوں کو گرفتاری کے بعد لاپتہ کردیا گیا ہے –

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ 22 سالوں سے بلوچستان میں لوگوں کو مُسلسل طاقت کے زور پر خاموش کرانے کی پالیسی ناکام ہوچکا ہے ریاست ہمارے پرامن جدوجہد کو دبانے میں ناکامی سے دوچار ہوگا –

انہوں نے کہا کہ اگر ہم ایک ساتھ ظلم کے خلاف آواز اٹھائیں گے تو انصاف کی توقع اتنا ہی جلدی ہوگا –

انہوں نے کہا کہ اس وقت بلوچستان میں بدترین ریاستی جبر جاری ہے اور روزانہ کی بنیاد پر لوگوں کو جبری گمشدگیوں کا شکار بنایا جارہا ہے –

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان جبری گمشدگیوں کے خلاف عالمی انسانی تنظیموں کو پاکستان کا محاسبہ کرنا چاہیے تاکہ یہاں ایک انسانی بحران جنم نہ لے –