بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں تنظیم کے سابقہ چیئرپرسن لمہ وطن شہید بانک کریمہ کی یوم شہادت کو بلوچ ویمن ڈے کے طور پر منانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ قومی رہنما شہید بانک کریمہ جدوجہد کا استعارہ تھیں اور ان کی جدجہد قوم کے تمام تر طبقوں بلخصوص بلوچ عورتوں کے لیے مشعل راہ ہے۔ ان کی لازوال جدوجہد کو خراج عقیدت پیش کرنے کےلیے اُن کی یوم شہادت کو بلوچ ویمن ڈے کے طور پر منایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ بانک کریمہ بلوچ قومی تحریک کی سرخیل رہنما تھیں اور انھوں نے اپنی جدوجہد و قربانی سے بلوچ تحریک کو جلا بخشی ہے۔ انھوں نے بلوچ قومی تحریک کی ایک ایسے موڑ پر قیادت کی جب بلوچ سماج میں قابض کی ظلم و جبر عروج پر تھے۔ قبضہ گیر کی طاقت کے بل بوتے پر بلوچ سماج میں فرسودہ روایات اور رجعتی سوچ کی پرورش نے عورتوں کو سماجی ترقی اور قومی جدوجہد سے دور کیے رکھا تھا تو دوسری جانب ریاست بلوچ قومی تحریک کو کچلنے کےلیے بے انتہا تشدد کا استعمال کررہا تھا۔ بانک کریمہ بلوچ نے اس تاریخی موڑ پر راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کو دور کرتے ہوئے بلوچ قومی تحریک کو منظم کرنے کی کوشش کی اور بلوچ نوجوانوں کو تنظیمی قالب میں لپیٹتے ہوئے قومی تنظیموں کو مزید مضبوط اور محکم کرنے کی جدوجہد کی ۔ ان کی جدوجہد اور قربانیوں کے بدولت آج بلوچ قومی تحریک منظم اور مضبوط شکل اختیار کر چکی ہے۔ بلوچ عورتوں کی ایک بڑی تعداد قومی سیاست کا حصہ بن چکے ہیں اور بلوچ قومی آزادی کی تحریک میں مردوں کے شانہ بشانہ جدوجہد کر رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بلوچ سماج ایک ایسی سماج ہے جس کی بنیادیں سیکولر سوچ پر استوار ہیں جہاں ہر دور میں بغیر کسی جنسی تفریق کے بلوچ مردو عورتیں شانہ بشانہ جدوجہد کرتی رہی ہیں۔بلوچ قومی تاریخ گواہ ہے کہ بلوچ سرزمین پر جب کسی قبضہ گیر نے میلی آنکھ سے دیکھنے کی کوشش کی تو بلوچ عوام نے بغیر کسی جنسی،طبقاتی اور قبائلی تفریق کے مجموعی حیثیت میں حملہ آور کے ساتھ نبرد آزما رہے ہیں۔قبضہ گیر نے ہمیشہ ہی سے اس قومی وحدت کو ختم کرنے اور قوم کی مجموعی حیثیت کو زک پہنچانے کےلیے بلوچ سماج میں بگاڑ پید اکرنے کی کوشش کی جو انگریز استعمار کی قبضہ گیریت سے شروع ہوئی اور بلوچ سرزمین پر پاکستانی قبضے کے بعد اس گھناؤنے عمل کو برقرا ر رکھا گیا۔ بلوچ سماج میں بگاڑ اور قومی نفسیات میں تبدیلی جہاں ریاست کی سازشی ہتھکنڈے تھے وہیں قومی تحریک نے ایسے تمام سازشوں کی بیخ کنی کی۔ ایسے تمام سازشوں کے سامنے آہنی دیوار بننے والی عظیم کردار شہید بانک کریمہ ہی تھیں جنھوں نے بلوچ قومی تحریک کی راہنمائی کی اور بلوچ عورتوں کو اس عظیم جدوجہد میں مردوں کے شانہ بشانہ کھڑا کرنے کےلیے جدوجہد کی ۔بانک کریمہ بلوچ نے ان تاریخی کرداروں کی مشعل کو جلائے رکھا جنھوں نے سرزمین کی دفاع میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا اور شہادت کے عظیم رتبے پر فائز ہوئے اور ان کی قربانیوں کے بدولت آج سینکڑوں بلوچ عورتیں آزادی کی شمعے کو جلائے ہوئے ہیں۔
اپنے بیان کے آخر میں انھوں نے کہا کہ لمہ بانک کریمہ نہ صرف تنظیم بلکہ بلوچ قوم کی ایک سرخیل رہنما تھیں جنھوں بلوچ قوم بالخصوص بلوچ نوجوانوں کےلیے ایک ایسے سمت کا تعین کیا جو قومی آزادی،خودمختیاری اور روشن مستقبل کا ضامن ہے۔ان کی لازوال جدوجہد کے بدولت ہزاروں کی تعداد میں خواتین بلوچ قومی سیاست کا حصہ بن کر قومی تحریک کی راہنمائی کر رہی ہیں۔انھوں نے بلوچ قومی آزادی کی جدوجہد کو اپنی شہادت تک تسلسل کے ساتھ جاری کیے رکھا۔ انھی لازوال جدوجہد اور قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کےلیے تنظیم 21 دسمبر کو بلوچ ویمن ڈے کے طور پر منانے کا اعلان کرتی ہے اور بلوچ عوام سے درخواست کرتی ہے کہ اس دن کےمناسبت سے بلوچستان بھر میں تقریبات کا انعقاد کریں۔ اس کے علاوہ تنظیم کے تمام زون 21دسمبر کو بلوچ ویمن ڈے کے طور پر تقریبات کا انعقاد کریں گی اور تنظیم کی جانب سے سوشل میڈیا کیمپین بھی چلائی جائے گی۔