بلوچستان کے ضلع گوادر سے پاکستانی فورسز نے طالب علم کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے جس کے نوجوان کےحوالے سے کسی قسم کی معلوم نہیں مل سکی ہے۔
ذرائع نے ٹی بی پی کو بتایا کہ پشکان کے رہائشی طالب علم رمیز اختر کو یکم دسمبر کی رات تربت یونیورسٹی گوادر کیمپس کےہاسٹل سے پاکستانی فورسز اور سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں نے حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق فورسز کی بھاری نفری نے ہاسٹل کو گھیرے میں لیکر چھاپہ مارا، مذکورہ طالب علم کے چہرے پر کپڑا باندھکر تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے اپنے ہمراہ لے گئے جس کے بعد ان کے حوالے سے کسی قسم کی معلومات نہیں مل سکی ہے۔
ضلعی حکام نے تاحال اس حوالے سے کوئی موقف پیش نہیں کیا ہے۔
واضح رہے بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے واقعات دو دہائیوں کے عرصے سے جاری ہیں، جبری طور پر لاپتہ افراد میں بڑی تعدادطالب علموں کی ہے جبکہ سینکڑوں لاپتہ طالب علموں کی مسخ شدہ لاشیں بھی بلوچستان کے مختلف علاقوں سے ماضی میں برآمدہوچکی ہے۔
گذشتہ مہینے کوئٹہ میں قائم بلوچستان یونیورسٹی کے ہاسٹل سے بھی دو طالب سہیل بلوچ اور فصیح بلوچ جبری طور پر لاپتہ کردیےگئے تھے جو تاحال منظر عام پر نہیں آسکے ہیں۔ لاپتہ طالب علموں کی عدم بازیابی کیخلاف بلوچستان یونیورسٹی کی احتجاجاً بندشسمیت بلوچستان بھر میں تعلیمی اداروں کو بند گیا۔