گوادر: حق دو تحریک کی ریلی، ہزاروں افراد نے شرکت کی

514

بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں اپنے مطالبات کے حق میں “بلوچستان کو حق دو تحریک” کا انسانی حقوق کے عالمی دن کی مناسبت سے ایک ریلی کا انعقاد کیا گیا۔ ریلی میں شرکت کے لیے مکران کے دیگر علاقوں سے بھی لوگوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی –

جاوید کمپلیکس سے ہزاروں افراد نے شہر کے مختلف سڑکوں پر مارچ کرتے ہوئے بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر نعرہ بازی کی۔ اس موقع پر مولوی ہدایت الرحمان بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہزاروں لوگ کی یہاں جمع ہونا ظلم سے بیزاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں سی پیک سے نوکریاں اور فیکٹریاں نہیں جنازے، میتیں اور نوجوانوں کی لاشیں ملیں۔

انکا کہنا تھا کہ ہم تیسرے درجے کے شہری نہیں ہیں، بلوچستان کوئی کالونی نہیں ہے، بلوچستان کو جیل خانہ بنا دیا گیا ہے کہ یہاں کوئی بات نہ کرے۔

انہوں نے صوبائی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ جو اپنی وزارتوں پر خوش ہیں، یہ بوٹ پالشئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم پوچھتے ہیں کہ ہماری تذلیل کیوں ہوتی ہے کیا ہم دہشت گرد ہیں؟ کیا ہمارے ماہی گیر ، اساتذہ، ہمارے بلیدہ اور زامران کے بچے بھی دہشت گرد ہیں جن کے سینوں میں گولیاں اتاری گئیں۔ کلثوم اور ملک ناز کے سینوں میں ایف سی اور ڈیتھ اسکواڈ نے گولیاں ماری ہیں، کیا وہ دہشت گرد تھیں-

انہوں نے کہا کہ حیات بھی دہشت گرد تھا جسے ماں باپ کے سامنے ایف سی نے گولیوں سے بھون دیا-

انہوں نے حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے آج ناراض بلوچوں کی پر امن ریلی نکالی ہے، جس میں لاکھوں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ یہ ریلی توہین آمیز رویے، ناکام عدالتوں اور فرسودہ نظام کے خلاف ہے۔ ہم سمجھ رہے تھے کہ سی پیک سے ہمیں تعلیمی ادارے، کالجز اور یونیورسٹیاں ملیں گی لیکن ہمیں چیک پوسٹس ملے۔

انہوں نے کہا کہ ہم تعلیمی ادارے مانگتے ہیں اور وہ ہمیں چیک پوسٹیں دیتے ہیں –

انہوں نے کہا کہ پولیس نے مجھے پیغام دیا ہے کہ ہم تمہارے تحریک کا حصہ ہیں، تمہارے دھرنے کے شرکاء پر ہاتھ نہیں اٹھائیں گے۔ ہدایت الرحمان نے کہا کہ آئی جی پولیس خود گوادر آئیں، بلوچ پولیس اہلکار اپنے بھائیوں پر ہاتھ نہیں اٹھائیں گے۔

مولوی ہدایت الرحمان بلوچ نے کہا کہ اگر ریاست ظالم جرنیل کا نام ہے تو ہم اس ریاست کے خلاف ہیں۔ اگر ریاست عمران خان جیسے نالائق شخص کا نام ہے تو ہم ایسی نالائق ریاست کے خلاف ہیں۔

ہم پرامن احتجاج کر رہے ہیں، ہم کوئی باغی نہیں لیکن ہمیں پھر بھی غدار کہا جاتا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ برتھ سرٹیفکٹ اور ڈیتھ سرٹیفکٹ نادرا سے ملتے ہیں لیکن محب وطنی کا سرٹفیکٹ کہاں سے ملتا ہے ہمیں بتایا جائے –

انہوں نے کہا جب بھی کسی جرنیل کا جی چاہے کسی کو غدار بنا دے، 1971 میں جب پاکستان ٹوٹا تھا تو کسی ایک بلوچ کا نام بتائیں جو اکہتر کا پاکستان توڑنے میں شامل تھا ، تو کیوں ہم غدار ہیں ؟

انکا کہنا تھا کہ جنہوں نے پاکستان توڑا انہیں جرنیل بنا دیا گیا، ان کو پاکستان توڑنے کا انعام ملا۔ کیا پاکستان بنانے میں کلبھوشن محمد علی جناح کے ساتھ تھے؟ جو اس کو اتنا پروٹوکول دیا جا رہا ہے، عمران خان کا کزن اور قمر جاوید باجوہ کا چچازاد بھائی ہے؟

انہوں نے کہا کہ 26 دن سے ہم جو مطالبات کر رہے ہیں، اس میں کیا ناجائز ہیں کہ ہمیں غدار کہہ رہے ہو، ہم بنیادی حق مانگنے رہے ہیں۔ آپ کا آئین پاکستان جو شہریوں کو دیتا ہے۔ ہم وہی مانگ رہے ہیں۔ روزگار مانگنا، ٹرالر مافیا اور بارڈر مافیا کے خلاف بات کرنا کیا غداری ہے۔ ہمارے دس لاکھ نوجوان منشیات کا شکار ہیں، یہ گندا کاروبار کس کی سرپرستی میں ہورہا ہے؟ یہ دن کی روشنی میں ہو رہا ہے۔ جو زیادہ منشیات بھیجتا ہے ، وہی سب سے زیادہ محب وطن ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ہر سطح پر مقابلہ کریں گے اب یہاں ایسا نہیں ہوگا کہ ہیلی کاپٹروں سے بھرے ہوئے بلٹ باکس آئیں گے ، ہم ان کے خلاف ہر چوک و چوراہے پر مقابلہ کریں گے۔

آج گوادر میں ہونے والے ریلی کے دوران شہر کے مختلف علاقوں سے خواتین کی بڑی تعداد نے دھرنے کے مقام پر جمع ہوکر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا –

خیال رہے کہ آج گوادر میں ہونے والے ریلی میں شرکت کرنے کے لئے مختلف مقامات پر لوگوں کو سیکورٹی فورسز نے روک دیا تھا -جبکہ کراچی سے مکران آنے والے مسافر بسوں کو بھی اوتھل کے مقام پر روک دیا گیا تھا –