بلوچستان کے ضلع خاران کے رہائشی کمسن کفایت اللہ بلوچ کی عدم بازیابی کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی –
25جولائی 2018 کو جنرل الیکشن کے دوران خاران اولنگی پولنگ اسٹیشن سے بااثر افراد کے ہاتھوں اغواء ہونے والے کفایت اللہ بلوچ کی عدم بازیابی کے خلاف آج شہر میں ایک ریلی نکالی گئی اور ڈپٹی کمشنر آفس کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا –
ریلی میں مختلف سیاسی، مذہبی جماعتوں، طلباء تنظیموں، سول سوسائٹی، خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شریک تھی –
ہاتھوں میں پلے کارڈز، بینرز اور کفایت اللہ کی تصویریں اٹھائے ہوئے شرکاء نے کفایت اللہ کی بازیابی کا مطالبہ کیا –
اس موقع پر مقررین نے کہا کہ کفایت اللہ کی لواحقین گزشتہ کئی دنوں سے سراپا احتجاج ہیں لیکن حکومتی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں –
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے تین سالوں سے ایک گیارہ سال بچہ جبری گمشدگی کا شکار ہے اور ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں –
انہوں نے کہا کہ جس وقت کفایت اللہ کو جبری گمشدگی کا شکار بنایا گیا تو اسکی عمر 8سال تھا، ایک 8 سالہ بچے کو لاپتہ کرنا بدترین انسانی تذلیل ہے- ایک بچے کو کس سے کیا دشمنی ہوسکتی ہے –
انہوں نے کہا کہ کفایت اللہ کے خاندان کا ووٹ نہ دینے کی پاداش میں کمسن کفایت اللہ کو سیاہ پاس قبائل کے میر اور معتبروں نے لاپتہ کیا-
انہوں نے کہا کہ یہاں سے منتخب ایم پی اے کی خاموشی سمجھ سے بلاتر ہے وہ دنیا بھر میں گھوم کر انسانی حقوق پر لیکچر دیتے ہیں لیکن اسکے اپنے شہر سے ایک 11سالہ بچہ لاپتہ ہے اور موصوف خاموش ہے –
اس موقع پر لواحقین نے کہا کہ انسان دوست ہمارے ساتھ آواز اٹھائیں اور گیارہ سال بچے کی بازیابی کے لئے اپنا کردار ادا کریں –
انہوں نے تمام سیاسی، مذہبی جماعتوں، طلباء تنظیموں اور انسانی حقوق کے اداروں سے ایک بار پھر اپیل کی کفایت اللہ کی بازیابی کے لئے اپنا کردار ادا کریں –
لواحقین نے کہا کہ ہمارا خاندان گزشتہ 3 سالوں سے اذیت سہہ رہی ہے، اعلیٰ عدلیہ کفایت اللہ کی بازیابی کے اپنا قانونی راستہ اختیار کرتے ہوئے ہماری مدد کرے –