کراچی سے جبری طور پر لاپتہ عبدالحمید زہری کی بیوی اور بچوں نے کراچ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عبدالحمید زہری کے فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگی کی تفصیلات بتائی اور ان کو بازیاب کرنے کی اپیل کی۔
اس موقع پر وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے رہنماء ماما قدیر بلوچ اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماء بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔
عبدالحمید زہری کی بیوی فاطمہ حمید نے کہا کہ ہم پچھلے دس سال سے کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں ایک اپارٹمنٹ میں رہائش پذیر ہیں۔ 10 اپریل 2021 کی رات تین بجے کے وقت کچھ لوگ ہمارے گھر آئے اور دروازے پر دستک ہوئی تو میری آنکھ کھلی، میں نے دروازے پر پہنچ کر کہا کہ کون ہیں تو سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد نے اپنی شناخت پولیس اہلکاروں کے طور پر کی اور کہا کہ ہم معمول کی چیکنگ کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے دروازہ کھولا تب تک میرے خاوند عبدالحمید بھی اٹھ گئے تھے۔ پھر مذکورہ افراد اپنے موبائل میں میرے خاوند کی فوٹو دیکھ کر شناخت کے بعد اپنے ساتھ لے گئے۔
فاطمہ حمید نے کہا کہ جب میں مذکورہ افراد کے پیچھے گئی تو وہ ایک کالے رنگ کی سرف گاڑی اور پولیس کی گاڑیوں میں میرے خاوند عبدالحمید کو اٹھاکر نکل رہے تھے، مجھے دیکھ کر جلدی سے چلے گئے۔ جب میں سوسائٹی کے مین گیٹ پر پہنچ کر کیپر سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ یہ لوگ زبردستی آکر اپارٹمنٹ کے اندر داخل ہوتے ہوئے آفس میں توڑ پھوڑ کرکے سی سی ٹی وی رکارڈ اپنے ساتھ لے گئے تھے۔
فاطمہ حمید نے کہا کہ میرا خاوند شوگر کا مریض ہے اور انتہائی ضعیف ہے۔ وہ ایک پرامن شہری ہیں۔ میں وزیراعظم پاکستان اور دیگر بالاحکام سے اپیل کرتی ہوں کہ میرے خاوند کو بازیاب کرے۔