دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بلوچستان کے ضلع چاغی دیگر انسانی سہولیات کے غیر موجودگی کے ساتھ تعلیمی اداروں کے زبو حالی سے مقامی طلباء و اساتذہ غیر یقینی کیفیت کا شکار ہیں۔
بلوچستان کے پسماندہ ترین ضلع چاغی میں تعلیمی اداروں کی زبو حالی اساتذہ کی غیر حاضری جیسے دیگر مسائل مقامی طلباء کے لئے مزید مشکلات کا باعث بن رہے ہیں جبکہ تعلیمی اداروں میں بنیادی سہولیات کی عدم موجودگی سے طلباء کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اور دوسرے جانب طلباء نے شکایت کی ہے کہ ان حالات میں چاغی کے طلباء پر امتحانات میں بہترین نمبر لانے کا ذمہ داری ان مشکلات کو اور زیادہ کردیتا ہے۔
ضلع چاغی سے تعلق رکھنے والے ایک طلباء نے کہا کہ ضلع چاغی کے میڈیکل سیٹس کے لیے طلباء کے پاسنگ مارکس کی تناسب کم رکھا جائے ہر سال میڈیکل سیٹس خالی جاتے ہیں ضلع چاغی کا شمار بلوچستان کے پسماندہ ترین ضلع کے طور پر ہوتا ہے جہاں عوام کی ایک بڑی تعداد کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہے چاغی کی عوام جہاں معاشی حوالے سے نہایت ہی زبوں حالی کا شکار ہے تو وہیں ضلع چاغی ناخواندگی کی شرح میں بھی سر فہرست ہے۔
انہوں نے کہا کہ ضلع چاغی کے کئی اسکولوں میں طلباء کو سائنس اساتذہ میسر نہیں، 137 مارکس کی تناسب سے میرٹ یہاں کے شرح خواندگی کے لحاظ سے انتہائی نامناسب ہے۔ اسکولوں اور کالجز کی بنیادی سہولیات کے تحت طلباء کو میڈیکل کالجز میں داخلہ دیا جائے۔
چاغی سے تعلق رکھنے والے دیگر طلباء اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ چاغی گذشتہ کئی سالوں سے تمام انسانی بنیادی سہولیات سے محروم ہے چاغی کو ایٹمی دھماکوں کے ذریعے کیمکلائز کرنے بعد یہاں کے رہائشیوں کے زندگی مزید مشکل ہوگئی ہے –
طلباء نے مطالبہ کیا ہے کہ چاغی میں تعلیمی اداروں کی بحالی و چاغی کے طلباء کو خصوصی گرانٹ سمیت دیگر سہولیات فراہم کیا جائے تاکہ یہاں کے طلباء اپنے تعلیم کو مزید بہتر طریقے سے آگے لے جایا جاسکے۔