پچھلے 18 دنوں سے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے میڈیکل طلبا کا احتجاجی کیمپ جاری

416

مکران، جھالاوان اور لورلائی میڈکل کالجز کے طلبہ تین ہفتوں سے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی کیمپ لگاکر بیٹھے ہوئے ہیں لیکن حکومت کی طرف سے ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہوا ہے۔

طلبہ کا کہنا ہے کہ حالیہ پی ایم سی نے رجسٹریشن کی توسط سے بلوچستان کے نئے کالجز مکران، جھالاوان اور لورالائی کالجز کا دورہ کیا اور پی ایم سی کے مطابق کالجز کے سہولیات اطمینان کن ثابت ہوئیں لیکن پی ایم سی اور ہیلتھ سیکریٹری بلوچستان اور تینوں کالجز کے ایڈمنیسٹریشن نے ایک انوکھی پالیسی رکھی ہے جو میڈیکل طلباء کو قابل قبول نہیں ہے۔

طلبا کا کہنا ہے پی ایم سی اور ہیلتھ سیکریٹری آف بلوچستان نورالحق صاحب اور تینوں میڈیکل کالجز کے پرنسیپلز نے کالجز اور اسٹوڈنٹس رجسٹریشن کیلئے ایک خصوصی امتحان رکھی ہے جو کہ ایک غیر قانونی اور طلباء کے ساتھ امتیازی سلوک ہے۔

طلباء کا کہنا ہے خصوصی امتحان کی پالیسی طلباء کے مستقبل کو داؤ پر لگانے کے مترادف ہے۔

پی ایم سی نے خصوصی امتحان کے نوٹیفیکیشن میں بیان دیا ہے کہ تینوں میڈیکل کالجز کے طلباء کو غیر قانونی داخلہ دیا گیا ہے جب کہ طلباء کا کہنا ہے انہوں نے انٹری ٹیسٹ دے کر میرٹ کے مطابق داخل ہوئے ہیں سالانہ امتحان بھی رجسٹرڈ اداروں سے پاس کیا ہے خصوصی امتحان کا کوئی جواز نہیں۔

طلباء کا مزید کہنا ہے پی ایم سی کے نوٹیفکیشن کے مطابق کالجز میں زیرِتعلیم اسٹوڈنٹس اس امتحان میں فیل ہوگئے انکی میڈیکل کیرئیر ختم کیا جائے گا جو کہ طلباء کے ساتھ سرار زیادتی ہے جو پچھلے چار سالوں سے بالا میڈیکل کالجز میں زیرِتعلیم ہیں۔

طلباء کمیٹی کا کہنا ہے ہم اپنے جائز حق پر ہیں کوئٹہ کے اس سردی میں کیمپ لگاکر بیٹنے پر مجبور ہیں حکومت بلوچستان نے ہمیں داخلہ دیا ہے ابھی مسلئے پیش آرہے ہیں،ہماری قیمتی وقت ضائع ہو رہا ہے اور حکومت بلوچستان اور نام نہاد حکمران ہمارے مسلئے پر غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں خوابِ خرکوش میں سو رہے ہیں۔