بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں پاکستان میڈیکل کمیشن کے جاری کردہ پالیسیوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے میڈیکل کالجز کےلیے پی ایم سی کا انوکھا اور تعلیم دشمن پالیسی ترتیب دینا شعبہِ طب سے منسلک ہزاروں طالب علموں کے کرئیر کو داؤ پر لگانے کے مترادف ہے۔ وفاقی ادارے کی جانب سے بلوچستان کے تعلیمی اداروں کے لئے متعصب اور غیر منصفانہ رویہ کسی بھی صورت ناقابل قبول ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں تعلیمی نظام نہایت ہی مخدوش ہے اور اس خطے میں شرح خواندگی کے حوالے سے پست ترین خطے کے طور پر شمار کیا جاتا ہے۔ جہاں تعلیمی نظام نہایت ہی زبوں حالی کا شکار ہے، پرائمری سے لیکر میٹرک تک کے تعلیمی ادارے بیشتر اضلاع میں بند پڑے ہیں یا اسٹاف کی کمی کے باعث معیاری تعلیم دینے سے قاصر ہیں۔ اسی اثنا میں اعلی تعلیم کےلیے صوبائی تعلیمی نظام نہایت ہی ابتری کا شکار ہے۔ جہاں صوبے میں قائم تعلیمی ادارے نہایت ہی قلیل تعداد میں موجود ہیں اور بیشتر اضلاع میں کالج تک میسر نہیں ہے وہیں گزشتہ چند عرصے سے قائم تعلیمی ادارے بھی مختلف انتظامی پیچیدگیوں کے باعث تعلیم دینے سے قاصر ہیں۔ اس کی واضح مثال گزشتہ حکومت کے ادوار میں قائم کی جانے والے مکران میڈیکل کالج، جھالاوان میڈیکل کالج اور لورالائی میڈیکل کالج کے طالبعلموں کے ساتھ ہونے والے ناروا سلوک ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز جاری ہونے والے اعلامیہ کے مطابق مذکورہ بالا میڈیکل کالجز میں داخل شدہ طالب علموں کو پاکستان میڈیکل کمیشن کی رجسٹریشن حاصل کرنے کےلیے ایک بار پھر ٹیسٹ میں حاضر ہونا ہو گا اور ٹیسٹ فیل ہونے کی صورت میں انھیں پاکستان میڈیکل کمیشن کی رجسٹریشن نہیں مل سکے گی اور ان کا میڈیکل کرئیر ختم کیا جائے گا۔ جہاں طالب علم داخلہ سے پہلے انٹری ٹیسٹ میں حصہ لیتے ہیں اور میرٹ کی بنیاد پر مختلف میڈیکل کالجز میں داخلہ لینے میں کامیاب ہوتے ہیں وہیں ان طالب علموں کے امتحانات بلوچستان یونیورسٹی یا بلوچستان یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز کے زیر اہتمام لیے جاتے ہیں جو ہائر ایجوکیشن کمیشن سے منسلک ادارے ہیں۔بلوچستان کے تعلیمی اداروں کو بالائے طاق رکھ کر نئی پالیسی کے تحت ایک وفاقی ادارے سے پی ایم سی رجسٹریشن کے لئے ٹیسٹ کنڈکٹ کرنا کئی سوالات کو جنم دیتا ہے۔
اپنے بیان کے آخر میں انہوں نے کہا کہ اس پالیسی کا بنیادی مقصد شعبہ طب سے منسلک بلوچستان کے طالب علموں کی کرئیر کو ختم کرتے ہوئے انہیں تعلیم سے دور رکھنا اور نئے قائم شدہ اداروں کے ساکھ کو نقصان پہنچانے کے مترادف۔ بلوچستان کے طالب علموں کے لئے انوکھا ،غیر منصفانہ اور تعلیم دشمن پالیسی کو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا اور اس پالیسی کے خلاف جمہوری بنیادوں پر جدوجہد کرتے ہوئے احتجاجی طرز عمل اپنایا جائے گا۔ صوبائی حکومت سمیت تمام اعلی اداروں سے اپیل کی جاتی ہے کہ ایسے غیر منصفانہ پالیسیوں کے خلاف آہنی دیوار بن کر کھڑے رہیں اور پی ایم سی کی جانب سے طالب علموں کی مستقبل کو داؤ پر لگانے سے بچائیں تاکہ طالب علم ایسے تعلیم دشمن پالیسیوں کے خلاف روڈوں پر نکلنے کےلیے مجبور نہ ہوں۔