بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں منگل کے روز منشیات کے خلاف ایک احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کیا گیا –
حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمن کی قیادت میں سیدظہور شاہ ہاشمی ایونیو گوادر پولیس تھانہ کے سامنے منشیات کے خلاف احتجاج میں شہریوں کی بڑی تعداد شریک تھی –
اس موقع پر مولوی ہدایت الرحمان بلوچ اور حسین واڈیلہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جن فوجی چیک پوسٹوں پر لوگوں کی تذلیل کی جاتی ہے وہاں سے منشیات کو گزار کر شہروں تک پہنچا دیا جاتا ہے –
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں دس لاکھ سے زائد نوجوان منشیات کے عادی بن چکے ہیں –
انہوں نے حکومتی اور ریاستی اداروں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ منشیات کے اسمگلنگ میں سیکورٹی فورسز بھی ملوث ہیں –
انکا کہنا تھا کہ یہاں اپنے گاڑی میں پاکستانی جھنڈا لگا کر منشیات کا کاروبار کرو کوئی کچھ نہیں بولتا ہے –
انہوں نے کہا کہ 14 اگست اور 23 مارچ کو یہی منشیات فروش ریلیاں نکالتے ہیں اور کرنل صاحب خوش کہ فلاں میر مخب وطن ہے –
انہوں نے کہا کہ اگر منشیات ان منشیات فروشوں کے خلاف کارروائی نہیں کیا گیا تو ہر چوک پر ہم آئی ایس آئی، ایم آئی، کوسٹ گارڈ، انٹی نارکوٹکیس اور پولیس کا نام لے کر انکا پردہ فاش کیا جائے گا –
انہوں نے کہا کہ کوسٹ گارڈ کے ناک کے نیچے منشیات کا آمد رفت ہورہا ہے لیکن غریب بلوچوں کی ایک ڈبہ روغن کو کوسٹ گارڈ ضبط کرتا ہے –
انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کی اس نظام پر لعنت بھیج تھے ہیں جہاں مجرم اور منشیات فروش آزاد اور اداروں کے ساتھ بیٹھ کر چائے پیتے ہیں –
انکا کہنا تھا کہ یہ ٹوکن نوٹس ہے اگر منشیات فروشوں کے خلاف عملی کاروائی نہیں کی گئی تو اگلے ہفتے احتجاج کا دائرہ وسیع پیمانے پر ہوگا –
انہوں نے گرشتہ ایک مہینے جاری دھرنا کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے اگر ایک مہینے تک مطالبات پر عملدرآمد نہیں کیا تو اگلا دھرنا تیار ہے –
انہوں نے کہا کہ ہم حکومت کے ساتھ کیے گئے معاہدات بھولے نہیں ہیں –