بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں اپنے مطالبات کے حق میں بلوچستان حق دو تحریک کا دھرنا آج 24ویں روز جاری رہا –
بحر بلوچ میں غیر قانونی ٹرالرنگ، سرحدی کاروبار کی بندش، جبری گمشدگیوں کے شکار افراد کی بازیابی اور دیگر بینادی مطالبات کی منظوری اور ان پر عمل درآمد کرانے کے لئے دھرنے میں لوگوں کی بڑی تعداد موجود ہے –
آج دھرنے میں بزرگ بلوچ رہنماء یوسف مستی خان نے شرکت کی –
اس موقع پر انہوں نے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حق دو بلوچستان تحریک کا جذبہ اور ولولہ دیکھ کر یقین ہوتا ہے کہ حکمران جلد آپ لوگوں کے قدموں میں آ گریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ریاست پاکستان اگر بلوچ کو غلام سمجھتی ہے تو ہمیں غلامی قبول نہیں۔ بلوچ قوم کو را کا ایجنٹ سمجھتے ہو پھر تم بھی امریکہ کے ایجنٹ ہو۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ آپ کے آقاؤں انگریز سے لڑا ہے۔ ہم جھکنے والے نہیں، لڑنے والے ہیں۔ ہمیں مجبور کرو گے ہم اس سے زیادہ اور شدت کے ساتھ لڑیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میری سرزمین ہے، آپ مجھ سے پوچھتے ہو کہاں سے آ رہے ہو۔ میری زمین میں زبان ہوتی تو یہ آپ سے پوچھتی، تم بتاؤ تم کہاں سے ہو؟
انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ سردار معتبر کو شکست دینا ہو گا۔ اس ملک کے اصل وارث یہ عوام ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس ریاست نے نواب نوروز خان اور انکے ساتھیوں کو قرآن کے نام پر دھوکہ دیا –
انہوں نے کہا کہ جبری قبضہ کے بعد اس ریاست کی رویہ ظالمانہ رہا ہے –
انہوں نے کہا کہ ریاست پاکستان کو ہمارے ماہی گیروں کسانوں سے کوئی واسطہ نہیں۔ سندھ کے ماہی گیر حق دو بلوچستان تحریک کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
یہ تحریک ایک انقلاب ہے۔ میں بتانا چاہتا ہوں لوگوں کو یہ تحریک کسی جماعت کی نہیں، صرف مظلوم کی تحریک ہے۔
بلوچستان کو حق تحریک کو پھیلانا چاہتے ہیں۔ اس تحریک کو پورے بلوچستان میں پھیلانا ہے، یہ تحریک حقیقی معنوں میں مظلوم کی آواز ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس تحریک کو تنظیمی شکل دیا جائے اور بلوچستان بھر میں منظم کیا جائے –
دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا ہدایت الرحمان بلوچ. نے کہا کہ جدوجہد جاری رکھیں گے اور اپنے مطالبات کی حق میں لوگوں کو زیادہ سے زیادہ تعداد میں دھرنے کے رخ کرنا ہوگا –
انہوں نے کہا کہ ایف سی سے بلوچستان کو نجات دلانے کی جدوجہد میں سرحدی کاروبار سے منسلک لوگ ایف سی کے دربار میں میں نہیں بلکہ یہاں آجائیں –
انہوں نے کہا کہ دس دسمبر کی تاریخی ریلی کو روکنے کے لئے اگر انتظامیہ حرکت میں آگئی تو شاہراہوں کو بند کرکے وہاں بیٹھ جائیں –