بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے مند میں پہلے سے جبری طور پر لاپتہ افراد کی ماورائے عدالت قتل اور لاش مند کے پہاڑی علاقوں میں پھینکنے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ عوامی جدوجہد کے مقابلے میں ریاست نے ہمیشہ طاقت، قتل و غارت، اور بربریت سے جواب دینے کا وطیرہ بنا رکھا ہے۔ مند میں پہلے سے لاپتہ افراد کو قتل کرکے ویرانوں میں پھینکنا “مارو اور پھینک دو” پالیسی کا تسلسل ہے جو گزشتہ کئی عرصے سے جاری ہے مگر عوامی سوچ و فکر کو ایسے گناؤنے عمل سے خوفزدہ نہیں کیا جا سکتا۔ عوامی جدوجہد آزاد سے خائف ریاست بدترین جبر اور ظلم پر اتر آئی ہے مگر یہ ایک آفاقی حقیقت ہے کہ عوامی جدوجہد و سوچ کو طاقت سے دبایا نہیں جا سکتا۔
ترجمان نے کہا کہ مند میں پہلے سے لاپتہ افراد کو قتل کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان کے ٹارچر سیلوں میں قید تمام لاتپہ افراد کی زندگیوں کو سنگین خطرہ لاحق ہے۔ ایک طرف سے لاپتہ افراد کو جعلی مقابلوں میں سی ٹی ڈی کے ہاتھوں قتل کروایا جا رہا ہے دوسری جانب ان کی مسخ شدہ لاشیں پھینک دی جا رہی ہیں جبکہ کئی افراد کو جبری طور پر گمشدہ کرنے کے بعد جھوٹے ایف آئی آر بناکر سی ٹی ڈی کے حوالے کیے جا رہے ہیں۔ ایسے تمام اقدامات سے لگتا ہے کہ ریاست اپنے غیر قانونی و غیر انسانی اقدامات کو وسعت دینے کا ارادہ رکھتی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان میں انسانی حقوق کے علمبرداروں کی جانب سے بلوچستان میں ہونے والے سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر ان خاموشی واضح کردیتی ہے کہ وہ بلوچستان میں جاری ریاستی بربریت کی خاموشی حمایتی ہے ۔ اس سنگین صورتحال میں دنیا کو بلوچستان میں انسانی زندگیوں کو تحفظ فراہم کرنے میں توجہ دینی چاہیے ورنہ ریاستی بربریت میں مزید شدت آ سکتی ہے۔