شوہر مجرم ہے تو عدالت میں پیش کیا جائے- اہلیہ دارو خان ابابکی

840

کوئٹہ پریس کلب میں سردارداروخان ابابکی کے اہلیہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ میرے شوہر سردارداروخان ابابکی کو 28 دسمبر 2010 کو ہمارے گھر ابابکی ہاؤس سریاب مل اسکیم سے گرفتار کرکے اٹھا کر لے گئے میڈیا کے علاوہ عدالتوں میں بھی فریاد کی ہر فورم پر آواز بلند کی اگر میرے شوہر پر کسی قسم کا کوئی کیس ہے تو عدالت میں پیش کی جائے لیکن میرے شوہر سردار داروخان ابابکی بازیاب نہیں ہوسکا-

داروں خان ابابکی کے اہلیہ کے مطابق اپنے والد کی بازیابی کے لئے کمسن بیٹے سردارزادہ محمدانور ابابکی نے جدوجہدجاری رکھی اس کا تعلیم ادھورہ رہ گیا مگر میرے شوہر سردارداروخان ابابکی کےبازیابی کے بجائے میرا کمسن بیٹے کے لاش کا تحفہ مجھے دیا گیا، 15 اکتوبر 2019 کو میرے بیٹے کو دن دھاڑے شریف آباد چوک کوئٹہ میں گولی مارکر شہید کردیا گیا جس کا مقدمہ نمبر126/2019 تھانہ شالکوٹ میں ہم نے درج کیااس مقدمہ کا فیصلہ ابھی تک نہیں ہوا-

انہوں نے بتایا ایک بار پھر 2021-06-14 کو میرے قریبی رشتہ دار ٹکری حمزہ ابابکی کو ہمارے گھر کے قریب حملہ کرکے گولی مار کر شہید کردیا گیا اسکے دو ساتھی زخمی ہوئے مقدمہ نمبر 109/2021 تھانہ نیوسریاب میں درج کی گئی اور میرے کمسن بیٹے سردار زادہ انور ابابکی اور قریبی رشت دار ٹکری حمزہ ابابکی کے مٹی خشک نہیں ہوئی تھی کہ 21نومبر 2021 کو مستونگ ولی خان ایریا میں میرے دیور سردارزادہ میر محمد خان ابابکی اور اسکے ساتھیوں کو لقمان ابابکی، رحمت اللہ مینگل، سلیم ابابکی، یحیی ابابکی کو نامعلوم دہشتگردوں نے سرعام قومی شاہراہ پر فائرنگ کرکے شہید کیا، دو افراد نعمت مری قدیم ابابکی زخمی ہوئے اس واقعہ کے بابت مقدمہ نمبر 34/2021 ولی خان لیویز تھانہ میں درج کی گئی اس واقعہ کو سوشل میڈیا پر آڈیو کلپ کے ذریعے قبول کی گئی اور سفاک قاتلوں نے آڈیو کلپ کو مختلف وٹس ایپ گروپ میں چلایا ان تمام حقائق کوانتظامیہ سے شیئر کیا گیا لیکن اس دردناک واقعہ میں ملوث ملزمان کو مستونگ انتظامیہ نے نہ گرفتار کیا نہ ہی تفتیش میں کئے گئے پیش رفت سے ہمیں آگاہ کیا گیا ہیں –

لاپتہ سردار داروں خان ابابکی کے اہلیہ کا کہنا تھا مندرجہ بالا پہ در پہ واقعات کے بعد گھر سے ہمارا نکلنا ناممکن ہوگیا ہیں عدم تحفظ کے وجہ ہم نان شبینہ کے محتاج ہوچکے ہیں حالیہ دلخراش واقعہ کے حوالے سے حکومتی سطح پر نہ ہمارے ساتھ اظہار ہمدردی کیا گیا نہ کسی قسم کے نوٹس لیا گیا دوسری طرف اس مقدمہ میں کسی بھی پیش رفت سے نہ آگاہ کیا گیا۔